کیسے کیسے تھے آستاں آباد
اور پھر ہو گیا جہاں آباد
آپ جو اس طرح سے دیکھتے ہیں
آئیے، کیجیے سماں آباد
آہٹیں ہیں یہاں تعاقب میں
پوچھیے، کون تھا یہاں آباد
ہم میاں تب کی بات کرتے ہیں
جب ہؤا کرتے تھے گماں، آباد
اڑنے لگتے ہیں یہ ورق، جب بھی
ہونے لگتی ہے داستاں آباد
دشت، وحشت، قدیم ویرانی
ہو گیا ایسے خاکداں آباد
بےنمو موسموں کی ضد میں صہیبؔ
چل پڑے کرنے گلستاں آباد