بتولغزل-بتول جنوری ۲۰۲۱

غزل-بتول جنوری ۲۰۲۱

دل سے ہر شک نکالیے صاحب
اب نہ شجرے کھنگالیے صاحب
چاند کا دل دھڑک رہا ہوگا
اپنا آنچل سنبھالیے صاحب
اک ذرا سی زبان نے کتنے
دوست دشمن بنا لیے صاحب
تم بھی اپنی کمر کو کس رکھو
ہم نے لنگر اٹھالیے صاحب
کتنے کلیوں سے پھول چہروں کے
وقت نے، رنگ کھالیے صاحب
خون کیوں آنکھ میں اتر آیا
شک کو دل سے نکالیے صاحب
بعد مدت ملیں کفِ افسوس
وقت اتنا نہ ٹالیے صاحب
ایک ہم کیا، عطا ہوئے لمحے
کس نے کتنے بچالیے صاحب
آپ ہی کچھ کہیں کہ اس دل کو
کتنے سانچوں میں ڈھالیے صاحب
کب پلٹ جائیں دن، کسی سر کی
پگڑیاں مت اچھالیے صاحب
جلوہ گر آج حبیبؔ ہوتے ہیں
اپنی آنکھیں سنبھالیے صاحب

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here