اکتوبر۲۰۲۲غزل - بتول اکتوبر۲۰۲۲

غزل – بتول اکتوبر۲۰۲۲

ریگزاروں میں سرابوں کو سمو کے رکھنا
کیا ستم ہے کہ ہر اک راہ میں دھوکے رکھنا
یہ مرے اشک شرارے ہیں کہ انگارے ہیں
کتنا مشکل ہے انھیں آنکھوں میں روکے رکھنا
شوق سے آؤ مگر یاد رکھو اس دل میں
تم کبھی اپنے قدم اور کے ہوکے رکھنا
جانے کب غیب سے مضمون اترنے لگ جائے
تم سیاہی میں قلم اپنا ڈبو کے رکھنا
کب گوارا ہے کہ پھولوں کو کچل کر گزروں
تم مری راہ میں کانٹوں ہی کو بو کے رکھنا
داستانِ غمِ دل سن کے کہاں ممکن تھا
درد کا سیلِ بلاآنکھوں میں روکے رکھنا
سب سے پھولوں سا ملو کھِل کے مگر اس دل میں
تم ہمیشہ کوئی کانٹا سا چبھوکے رکھنا
سب سے ہنس ہنس کے ملو خوب کرو دلجوئی
یہ مرا دل ہے اسے خوب کچوکے ملنا
میں بھی انساں ہوں اسی میں ہے بھلائی میری
مجھ کو ہر لمحہ غلط بات پہ ٹوکے رکھنا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here