الحمد للہ ، اب میری بیگم بھی ساس بننے والی ہیں ۔ کل میں نے ان سے پوچھا ، تم بہو لانے کے بعد اپنے گھر کا ماحول خوشگوار رکھنے کے لیے کیا کچھ کرو گی ۔
وہ اس وقت تو چپ رہیں ۔ لیکن آج صبح میں سو کر اٹھا تو تکیے کے نیچے ان کی یہ تحریر پڑی تھی ۔
’’میں آپ کو لکھ کر دے رہی ہوں اور وعدہ کرتی ہوں کہ بیٹے کی شادی کے بعد ‘‘۔
1۔ میرا بولنا اور میرا چپ رہنا ، سب گھر کے خوشگوار ماحول کے لیے ہوگا ۔
2 ۔بہو کی ہر اچھی بات اور اچھے کام پہ اس کی تعریف کروں گی اور اسے دعائیں دوں گی ۔
3 ۔شادی شدہ بیٹیوں کو اپنے گھر میں مداخلت کی اجازت نہیں دوں گی ۔
4 ۔اپنے کسی رشتہ دار ، بہو کے رشتہ دار ، کسی پڑوسی ، اور کسی بھی جاننے والے کے سامنے ، اپنی بہو کی برائی نہیں کروں گی ۔
5۔ گھر میں جو چاہے ہو جائے ، اس کے میکے کے کسی بھی فرد سے اس کی شکایت نہیں کروں گی ۔
6۔ اسے اس کی کسی ایسی بات پہ نہیں ٹوکوں گی ، جس سے میرے گھر یا میری ذات کا کوئی نقصان نہ ہو ۔
7۔ وہ میرے بیٹے کے ساتھ جہاں بھی جائے ، اور رات کو جب بھی واپس آئے ، اسے کچھ نہیں کہوں گی ۔
8۔ اس کے لباس ، اس کے پکوان اور اس کے اخلاق کی تعریف کرتے رہنے کو اپنی روٹین بنا لوں گی ۔
9 ۔اپنے بیٹے کے آرام ، سکون ، سہولت ، لباس اور خوراک کا خیال رکھنے پر ، وقتاً فوقتاً اپنی بہو کا شکریہ ادا کرتی رہوں گی ۔
10 ۔اس کے میکے والوں کے سامنے ، اس کے اچھے کاموں اور اچھی باتوں کو سراہتی رہوں گی ۔
11 ۔وقتاً فوقتاً بہو کی موجودگی میں ، اس کے ماں باپ کا شکریہ ادا کیا کروں گی ، کہ انہوں نے اپنے جگر کا ٹکڑا کاٹ کر ، ہمیں دیا ہے ۔
12 ۔اس کے صبح لیٹ اٹھنے کو گھر کا مسئلہ نہیں بناؤں گی کیونکہ اس کے پاس چند ہی سال ایسے ہوں گے ۔ جب بچے سکول جانے لگے ، خود ہی جلد اٹھنا شروع ہو جائے گی ۔
13۔ اس کے تجربے اور فہم کا ، اپنے تجربے اور فہم سے مقابلہ نہیں کروں گی ۔ اور جنریشن گیپ کے مسائل کو بہو کی کمزوریاں تصور نہیں کروں گی ۔
14 ۔میں پہلے ہی دن سے ان سب باتوں کا دھیان رکھوں گی تاکہ بعد میں کوئی جھجک میرے وعدوں کی تعمیل میں حائل نہ ہو ۔
اللہ میرا حامی و ناصر ہو اور مجھے ان میں سے زیادہ سے زیادہ نکات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے تاکہ میں خود بھی خوش رہ سکوں اور بہو کو بھی ایک پرسکون ماحول دے سکوں ، آمین ‘‘۔
اللہ پاک میری بیگم صاحبہ کو اپنے ارادوں میں کامیاب فرمائیں، آمین ۔