محترمہ مدیرہ صاحبہ، السلام علیکم
جنوری کا شمارہ ملا۔ پڑھ کر بہت مزا آیا۔ کہانیوں میں سب سے اچھی کہانی’’ پراسرار گٹھڑی‘‘ (روبینہ بنت عبدالقدیر) اور’’ روشنی کا سفر‘‘ (نزہت وسیم) کی لگی۔ سفر نامہ’’ ڈیزرٹ سفاری‘‘ (ریان سہیل) زبردست تھا۔ ترجمے’’ عمرپرکیا گزری‘‘(ناول)( حمیرا بنت فرید) اور ’’ رم جھم لاج‘‘ ( ناول) ( مدیحہ نورانی) بہترین ہیں۔ ’’ اموجی‘‘ ( مریم شہزاد ) کی کہانی پڑھ کر بالکل مزا نہیں آیا کیونکہ میں یہ کہانی پہلے بھی’’سوداگر ‘‘رسالےمیں پڑھ چکی ہوں۔اچھا اب اجازت !
ماہم احسن
٭٭٭
پیاری باجی ، السلام علیکم ۔
آپ کا مہم جوئی نمبر بڑی دیر میں پڑھنے کوملا کیوں کہ میں اپنے گھر والوں کے ساتھ ملک سے باہر تھی ۔ واپس آئی تو خاص نمبر منگوا کر پڑھا ۔ بہت بہت پسند آیا کہانیاں ، مضامین اورنظمیں سب بہترین تھے ابن بطوطہ کے متعلق یحییٰ بیدار بخت کا مضمون ’’سیلانی‘‘ بہت معلوماتی تھا ۔ نزہت وسیم کی کہانی ’’ کارگل کا شیر‘‘ ایمان افروز تھی ۔ ’’ حلوے کی چوری‘‘ بہت خوب تھی ۔ باجی ’’بھوت بنگلا‘‘ کی جاسوسی کا بڑا مزا آیا لیکن آخری شعر میں ’’ ہرچہ بادا باد ‘‘ کا مطلب سمجھ نہیں آیا ؟ ویسے ایساشاندار نمبر نکالنے پرمبارکباد ۔
ثنا مسرور ۔ کراچی
٭ پیاری بہن ’’ ہرچہ باد ا باد‘‘ فارسی زبان میں ایک نعرہ ہے جس سے مراد ہے ’’ جو ہو سو ہو ‘‘ یہ بلند حوصلے کے اظہار کے لیے بولا جاتا ہے ۔
نوری ساتھی
* * *