غزل – مارچ ۲۰۲۱
ہجر سے جاں بہ لب ہیں دیوانے آہ کرتے ہی کب ہیں دیوانے بے گناہی بھی جرم گنتے ہیں اِس کچہری میں سب ہیں دیوانے
ہجر سے جاں بہ لب ہیں دیوانے آہ کرتے ہی کب ہیں دیوانے بے گناہی بھی جرم گنتے ہیں اِس کچہری میں سب ہیں دیوانے
کہتے ہیں کہ انسانی دماغ کا موازنہ اگر کمپیوٹر کے ساتھ کیا جائے تو صورت حال کچھ یوں ہوگی کہ ایک انسانی دماغ میں زندگی
غزل جو رہا کرتے تھے راہیں تری تکتے وہی سب عمر بھر چین سے جی لینے کو ترسے وہی سب مجھ پہ ہنستے تھے جو
نعت جہانِ رنگ و نظر میں چاہے نہ پوری ہو اپنی کوئی خواہش مگر یہ اک آرزو کہ جس کو بنا لیا حرزِ جاں محمدؐ
غزل زمانے سے بغاوت کیوں کریں ہم ملیں، چھپ چھپ کے لیکن کیوں ملیں ہم یہ کب لازم ہے سب، سب کو خبر ہو دلوں
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk