ڈاکٹر عبدالعزیز ضیاء

اسلام میں امانت کا تصور – بتول مئی ۲۰۲۳

بلند کردار اور اعلیٰ صفات کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ان صفات اور خوبیوں کا تعلق کسی خاص فرد، قوم و مذہب سے نہیں بلکہ یہ انسانیت کا خاصہ ہیں۔ خود قرآن میں ان افراد کی بھی اچھی خوبیوں کی تعریف کی گئی ہے جن کا تعلق مسلمانوں سے نہیں بلکہ ایک اور قوم سے تھا۔
’’اہل کتاب میں کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے اعتماد پر مال و دولت کا ایک ڈھیر بھی دے دو تو وہ تمہارا مال تمہیں ادا کر دے گا اور کسی کا حال یہ ہے کہ اگر تم ایک دینار کے معاملے میں بھی اس پر بھروسہ کرو تو وہ ادا نہ کرے گا الا یہ کہ تم اس کے سر پر سوار ہو جائو۔‘‘ آل عمران ۷۵
اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں جس خوبی کی تعریف فرمائی ہے وہ امانت ہے اور جس کی مذمت فرمائی ہے وہ خیانت ہے۔ امانت ایسی صفت ہے جس سے اعلیٰ اخلاق کی صفات خود بخود پیدا ہوتی ہیں اور خیانت وہ برائی ہے جس سے کئی برائیاں وابستہ ہیں۔
امانت، معنی و مفہوم
’’امانت‘‘ عربی زبان میں کسی معاملہ میں کسی پر اعتماد کرنے کو کہتے ہیں۔ لہٰذا ہر وہ کام، چیز…

مزید پڑھیں