سچ اور جھوٹ – بتول دسمبر ۲۰۲۱
عربی زبان کا مقولہ ہے تُعْرَفُ اْلاَ شْیَآئُ بِاَضْدَ ادِھَا’’ چیزیں اپنے متضاد سے پہچانی جاتی ہیں ‘‘۔اگر اندھیرا نہ ہو تو روشنی کا تصور نا ممکن ہے ۔ برائی کا وجود نہ ہو تو بھلائی کی قدر پہچاننا مشکل ہے ۔ آسمان کی بلندی کا اندازہ زمین کی پستی کو دیکھ کر ہی لگایا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح دھوپ چھائوں، امارت و غربت ، دنیا و آخرت ، جنت و دوزخ ۔ یہ سب ایسے الفاظ ہیں جن میں سے ہر ایک ، دوسرے کی وضاحت کرتا ہے ۔ اسلام نے انسان کو جن اخلاق کی تعلیم دی ہے وہ تمام اخلاق حسنہ ہیں ، لیکن خیر ، بھلائی اور حسنات کی صحیح قدر وہی شخص کر سکتا ہے جس نے دنیا میں شر ، برائی اورسیّئات کی قباحتوں کو بھی محسوس کیا ہو۔ اِنّ مَعَ الْعُسِْر یُسْراً۔’’ بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے ‘‘۔صبر کی