عورت کم زور ہے؟ – بتول مارچ ۲۰۲۲
عورت کم زور، کم ہمت، پست حوصلہ ہے،کیونکہ وہ صنف نازک ہے!
ہم سب یہی سنتے چلے آرہے ہیں، لیکن کیا یہ حقیقت ہے یا محض ایک مفروضہ؟
ایک بے بنیاد تصور کو ایک بروقت قدم ہی زمیں بوس کرسکتا ہے۔ جی! بالکل ایسا ہی ہے۔ جیسے گھٹا ٹوپ اندھیرے کو ایک چھوٹا سا جگنو ہی پچھاڑ ڈالتا ہے۔
جیسے شدید دھند کو سورج کی ایک کرن ہی پرے دھکیل ڈالتی ہے۔ اسی لیے تو کہتے ہیں:
ایک جگنو ہی سہی ساتھ سفر میں رکھنا
تیرگی کو کبھی بے باک نہ ہونے دینا
اور یہ بھی کہ:
چند لمحوں میں سبھی عکس نکھر آئیں گے
دُھند کا راج ہے بس دھوپ نکل آنے تک
عورت جب ظلم کے مقابل پورے عزم کے ساتھ آن کھڑی ہو تو کیا پھر بھی اسے صنف نازک کہا جائے گا۔ ؟
عورت صنف ناک ہوتی ہے، جی! اسے آبگینے سے تشبیہ دی گئی ہے، بالکل درست ہے یہ، لیکن جب حق کی طرف سے باطل کے سامنے آجائے تو پھر چشم فلک دیکھتی ہے کہ یہی صنف نازک مجسم عزم و حوصلہ بن کر اس کو للکار تی ہے۔
کیا ہم اسلام کی پہلی شہید خاتون حضرت سمیّہؓ کو بُھول سکتے ہیں؟
کیا دربار یزید اور بازارِ شام میں خطیبۂ مظلوم جناب زینبؓ کے خطبات کی…