نوری ساتھی

آپ کا خط ملا – نور مارچ ۲۰۲۱

محترمہ مدیرہ صاحبہ، السلام علیکم
جنوری کا شمارہ ملا۔ پڑھ کر بہت مزا آیا۔ کہانیوں میں سب سے اچھی کہانی’’ پراسرار گٹھڑی‘‘ (روبینہ بنت عبدالقدیر) اور’’ روشنی کا سفر‘‘ (نزہت وسیم) کی لگی۔ سفر نامہ’’ ڈیزرٹ سفاری‘‘ (ریان سہیل) زبردست تھا۔ ترجمے’’ عمرپرکیا گزری‘‘(ناول)( حمیرا بنت فرید) اور ’’ رم جھم لاج‘‘ ( ناول) ( مدیحہ نورانی) بہترین ہیں۔ ’’ اموجی‘‘ ( مریم شہزاد ) کی کہانی پڑھ کر بالکل مزا نہیں آیا کیونکہ میں یہ کہانی پہلے بھی’’سوداگر ‘‘رسالےمیں پڑھ چکی ہوں۔اچھا اب اجازت !
ماہم احسن
٭٭٭
پیاری باجی ، السلام علیکم ۔
آپ کا مہم جوئی نمبر بڑی دیر میں پڑھنے کوملا کیوں کہ میں اپنے گھر والوں کے ساتھ ملک سے باہر تھی ۔ واپس آئی تو خاص نمبر منگوا کر پڑھا ۔ بہت بہت پسند آیا کہانیاں ، مضامین اورنظمیں سب بہترین تھے ابن بطوطہ کے متعلق یحییٰ بیدار بخت کا مضمون ’’سیلانی‘‘ بہت معلوماتی تھا ۔ نزہت وسیم کی کہانی ’’ کارگل کا شیر‘‘ ایمان افروز تھی ۔ ’’ حلوے کی چوری‘‘ بہت خوب تھی ۔ باجی ’’بھوت بنگلا‘‘ کی جاسوسی کا بڑا مزا آیا لیکن آخری شعر میں ’’ ہرچہ بادا باد ‘‘ کا مطلب سمجھ نہیں آیا ؟ ویسے ایساشاندار نمبر نکالنے پرمبارکباد ۔
ثنا مسرور ۔ کراچی
٭…

مزید پڑھیں

ذرا مسکرا لیجیے – نور اپریل ۲۰۲۱

٭ استاد : بتائو جہلم، راولپنڈی اور پشاور کہاں ہیں ؟
شاگرد: ’’ مجھے کیا معلوم ماسٹر صاحب ۔ اپنی چیزیں آپ خود سنبھال کر رکھا کریں ۔‘‘
(مریم کائنات۔ لاہور)
٭…٭…٭
٭تین افیمی ایک تین منزلہ عمارت دیکھ کر ایک دوسرے کے اوپر چڑھ گئے اور سمجھنے لگے ک وہ ایک عمارت ہیں ایک پولیس والا وہاں سے گزرا تونیچے والے افیمی کی ٹانگ پر ڈانڈا مارا۔اوپر والا بولا:’’ دیکھو۔ دیکھو ۔ پہلی منزل کا دروازہ کون کھٹکھٹا رہا ہے ۔‘‘
(کامران جٹ ۔ لاہور)
٭…٭…٭
٭مریض:’’ ڈاکٹر صاحب مجھے رات کو سوتے میں گدھے فٹ بال کھیلتے نظر آتے ہیں۔‘‘
نفسیاتی معالج:’’ میں دوا دیتا ہوں ۔ آج ہی رات سے شروع کر دینا ‘‘۔
مریض :’’ آج رات سے نہیں ڈاکٹر صاحب ۔‘‘
نفسیاتی معالج:’’ وہ کیوں ؟‘‘
مریض :’’ آج فائنل میچ ہے ۔‘‘
(شہلا کرن ۔ کراچی)
گاہک: ’’ یہ ٹائی کتنے کی ہے ؟‘‘
دکان دار:’’ چار سو کی ۔‘‘
گاہک:’’ اتنے میں تو جوتوں کا جوڑا مل جاتا ہے ۔‘‘
دکان دار :’’ تو پھر آپ وہ گلے میں لٹکا لیں ۔‘‘
(عادل گجر ۔ لاہور)
٭…٭…٭
٭ ٹرین کی ایک بوگی میں دو مسافر سفر کر رہے تھے ۔ ایک نے اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا: ’’ میں شاعر ہوں۔‘‘
دوسرے نے اپنے کان کی طرف اشارہ کیا اور بولا :’’ میں…

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں – نور جنوری ۲۰۲۱

آج عید ہے
زینب منیب
’’ مغیرہ اُٹھو آج عید ہے ۔ عید کی نماز پڑھنے جانا ہے۔نہا کرتیار ہو جائو۔‘‘ امی نے مغیرہ کو اٹھاتے ہوئے کہا ۔مغیرہ اٹھا اور نہا کرتیار ہوگیا۔
مغیرہ نے کہا :’’امی کیا میں کچھ کھا سکتا ہوں؟‘‘امی نے کہا : عید الاضحی کی صبح کچھ نہیں کھاتے۔پہلے نماز پڑھتے ہیں۔ پھرقربانی کرتےہیں پھرقربانی کے گوشت سے کھاتے ہیں۔ یہ حضرت محمد ؐ کی سنت ہے ۔ ہالہ نے پوچھا :امی جان اگرکسی سے بھوک برداشت نا ہو تووہ کھا سکتا ہے ؟
امی جان نے کہا : ’’جی ہاں ، جس سے بھوک برداشت نہیں ہوتی ، وہ کھا سکتا ہے ۔‘‘
اُس کے بعد سب بچے اپنے بڑوں کے ساتھ عید کی نماز پڑھنے گئے ۔نماز کے بعد مردوں نے بکرا ذبح کیا اورعورتوں نے کھانا بنایا۔ سب نے کھانا کھایا۔
ہالہ نے کہا: ہم اپنے رشتہ داروں اور ضرورت مند لوگوں کوگوشت کیوں دیتے ہیں ؟
ابو نے کہا : اس لیے کہ یہ حضرت محمدؐ کی سنت ہے ۔
مغیرہ نے کہا : قربانی کرنا کس کی سنت ہے ؟
امی جان: قربانی کرنا حضرت ابراہیم ؑ کی سنت ہے ۔
ہالہ نے کہا : آج اسلامی تاریخ کیا ہے ؟
مغیرہ نے کہا : آج دس ذوالحجہ ہے ۔
ابونے کہا…

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں- نور اپریل ۲۰۲۱

اللہ بخش درزی
محسن ابڑو پنجتنی
اللہ بخش کی شروع سے ہی پڑھائی میں کوئی دلچسپی نہ تھی۔ والد صاحب بہت سمجھاتے تھے کہ بیٹا پڑھو گے لکھو گے تو بنو گے نواب۔
اللہ بخش اسکول تو جاتا تھا مگر اس کی کارکردگی ہمیشہ مایوس کن ہی رہتی ۔ وہ بہت کوشش کے باوجود سبق یاد نہ کر پاتا ۔ یوں رفتہ رفتہ وہ پڑھائی سے ہی بے زار ہو گیا۔ اللہ اللہ کر کے اس نے میٹرک پاس کیا۔
ایک دن اللہ بخش کے والد عبد الرحمن کو ان کے دیرینہ دوست راشد صاحب نے مشورہ دیا ’’اگر تمھارے بچے کا پڑھائی میں دل نہیں لگتا تو اس سے پوچھو تو سہی آخر وہ کیا کرنا چاہتا ہے۔‘‘
چناں چہ عبد الرحمن صاحب نے اللہ بخش سے پوچھا: بیٹا آپ کا پڑھائی کی طرف رحجان نہیں ہے تو آپ کی کیا خواہش ہے ؟ آپ کا کیا بننے کا ارادہ ہے ، ہمیںبتائیں ہم آپ کی وہ خواہش پوری کر دیں گے ۔
اللہ بخش ان کے نرم لہجے اور حوصلہ افزا رویے پر سخت متعجب ہوا ۔ جھجکتے ہوئے بولا :
’’ بابا جان میں نے جتنا پڑھنا تھا وہ پڑھ لیا اب میں کوئی ہنر سیکھنا چاہتا ہوں ۔‘‘
بابا جان بولے :’’ ٹھیک ہے…

مزید پڑھیں