مشترکہ رہائش احکامِ نبویؐ کی روشنی میں – بتول دسمبر۲۰۲۲
’’مرد اپنے گھروالوں کا نگران ہے، اس سے اس کی رعیت کے بارے میں بازپرس ہوگی۔‘‘(بخاری)
اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو آزاد پیدا کیا ہے۔آزادی کیونکہ اس کی فطرت کا خاصہ ہے لہٰذا حریت پسند انسان اپنی رازداری کی باتوں سے بھرپور طریقے سے لطف انداز ہونے اور نجی زندگی گزارنے کے لیے ایک گھر کا خواہش مند ہوتا ہے جہاں وہ اپنی زندگی خودمختار اور منفرد حیثیت میں گزار سکے۔
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انسانوں کو صرف پیدا ہی نہیں کر دیا بلکہ پیدائش کے بعد ان کی روحانی و جسمانی،عقلی منطقی غرض ان تمام ضروریات کا انتظام کیا جو انسان کے لیے ضروری تھیں۔ہر انسان اپنی ذات میں منفرد ہے۔پور پور کو انفرادیت عطا کرنے والے رب نے ہر انسان کو اپنی ذات میں منفرد بنایا۔اب وہ آزاد ہے کہ اپنی انفرادیت کے ذوق کو جیسے چاہے تسکین فراہم کرے مگر دوسروں کی آزادی میں مخل نہ ہو،خدا کی زمین میں فساد نہ پھیلائے،حقوق وفرائض کی جو فہرست اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اسے تھما دی ہے اس سے انحراف نہ کرے ورنہ ظالموں کی فہرست میں اپنا شمار بھی کروائے گا اور چین وسکون بھی کھو دے گا اور تو اور اپنی اس انفرادی حیثیت کو بھی نقصان…