عجب یہ خوش گمانی ہے – بتول مئی ۲۰۲۳
عجب یہ شاد مانی ہے عجب یہ خوش گمانی ہے ادھر والے کنارے سے اُدھر والا کنارہ خوب تر ہوگا نہایت پر فضا ہوگا نہایت
عجب یہ شاد مانی ہے عجب یہ خوش گمانی ہے ادھر والے کنارے سے اُدھر والا کنارہ خوب تر ہوگا نہایت پر فضا ہوگا نہایت
در تو در ، سایۂ دیوار سے ڈر لگتا ہے اپنا ہوتے ہوئے غیروں کا نگر لگتا ہے دن نکلتے ہی امڈ آتے ہیں کالے
سرِ شاخِ نشیمن چہچہانا اور ہے اے دل کسی کنجِ قفس کو گھر بنانا اور ہے اے دل ہنسی اہلِ چمن کی بھی نہایت خوب
غزل جاں سے سوا عزیز دیانت قلم کی ہے سچائی جو بھی ہے وہ امانت قلم کی ہے طوفان بن کے اٹھتے ہیں لفظوں کے
نظام نو کی طلعت ہے محمدؐ مصطفیٰ کا دیں ترقی کی بشارت ہے محمدؐ مصطفی کادیں تمدن کی ہیں داعی جتنی تہذیبیں زمانے میں انہیںرشد
نعت جہانِ رنگ و نظر میں چاہے نہ پوری ہو اپنی کوئی خواہش مگر یہ اک آرزو کہ جس کو بنا لیا حرزِ جاں محمدؐ
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk