نعت/ غزل/ جھیل کنارے – بتول نومبر۲۰۲۰
نعت جہانِ رنگ و نظر میں چاہے نہ پوری ہو اپنی کوئی خواہش مگر یہ اک آرزو کہ جس کو بنا لیا حرزِ جاں محمدؐ
نعت جہانِ رنگ و نظر میں چاہے نہ پوری ہو اپنی کوئی خواہش مگر یہ اک آرزو کہ جس کو بنا لیا حرزِ جاں محمدؐ
غزل جاں سے سوا عزیز دیانت قلم کی ہے سچائی جو بھی ہے وہ امانت قلم کی ہے طوفان بن کے اٹھتے ہیں لفظوں کے
سرِ شاخِ نشیمن چہچہانا اور ہے اے دل کسی کنجِ قفس کو گھر بنانا اور ہے اے دل ہنسی اہلِ چمن کی بھی نہایت خوب
در تو در ، سایۂ دیوار سے ڈر لگتا ہے اپنا ہوتے ہوئے غیروں کا نگر لگتا ہے دن نکلتے ہی امڈ آتے ہیں کالے
عجب یہ شاد مانی ہے عجب یہ خوش گمانی ہے ادھر والے کنارے سے اُدھر والا کنارہ خوب تر ہوگا نہایت پر فضا ہوگا نہایت
نظام نو کی طلعت ہے محمدؐ مصطفیٰ کا دیں ترقی کی بشارت ہے محمدؐ مصطفی کادیں تمدن کی ہیں داعی جتنی تہذیبیں زمانے میں انہیںرشد