غلام زادہ نعمان صابری

چلو نہر میں نہائیں (نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

گرمی ہے چل کر نہر میں نہائیں
اسی بہانے سیر کر کے آئیں
آئو ناں بچو تیار ہو لو
فوراً ہی گھر سے باہر نکل لو
سُن کر خوشی سے سب کھل گئے ہیں
باہر نکل کر سب چل پڑے ہیں
نہر تھی گھر سے تھوڑی سی کچھ دور
پیدل ہی سب نے رستہ کیا عبور
مل کر سبھی نے نہر میں نہایا
بچوںنے خوب ہی اُدھم مچایا
غلام زادہ نعمان صابری
* * *

مزید پڑھیں

پھول کی فریاد – نور جنوری ۲۰۲۱

پھول کی فریاد
پیارے بچو! مجھے نہ چھیڑو
کوئی پتی نہ ٹہنی توڑو
جب تم چمن میں آتے ہو
مجھے سے ہی جی بہلاتے ہو
مجھ سے ہے چمن کا نکھار
میں ہی تو ہوں وجۂ بہار
خوشبو سے بھری ہیں میری پتیاں
نرم و نازک پیاری پتیاں
پہلے تھا میں ایک شگوفہ
بن کر پھول بنا اِک تحفہ
مجھ سے موسم کی بہار
کر لو بچو مجھ سے پیار
میں ہوں تمھارا پیارا پھول
توڑ نے کی نہ کرنا بھول

مزید پڑھیں

بدلتاآسماں – نور اپریل ۲۰۲۱

ستمبر1947 کی ایک سرد رات تھی ، میں اپنے خیمے میں لیٹا ہوا تھا ۔ ہم چند لا وارث بچے تھے جن کے ماں باپ آزادی کے سفر میں کھو گئے تھے۔ ہمیں مختلف قافلوں کے ساتھ شامل کر کے یہاں تک لایا گیا تھا۔
کیمپ میں بہت سے لوگ تھے جو سرحد پار سے لٹے پٹے آئے تھے۔ ان لٹے پٹے خاندانوں میں بڑے بڑے زمیندار ،سرمایہ دار اور کاروباری لوگ بھی شامل تھے ۔ محلوں کے مکین جھونپڑیوں میں زندگی گزار رہے تھے ۔ سونے کا نوالہ کھانے والے مٹی کے پیالے ہاتھوںمیں پکڑ کر قطاروںمیں کھڑے تھے ۔سب لوگ اتنی اذیتیں اور تکلیفیں اس لیے برداشت کر رہے تھے کہ ان کا اپنا وطن پاکستان بن چکا تھا۔
کچھ دنوں بعدوالٹن کیمپ میں موجود سبھی لوگوں کو مختلف علاقوں میںبھیج دیا گیا ۔زیادہ مسئلہ ہم لاوارث بچوں کا تھا ۔کیمپ میں موجود لوگوں کے حالات ایسے نہ تھے کہ وہ ہم لا وارث بچوں کو گود لیتے ۔بڑی سوچ بچار کے بعد ہم سب لا وارث بچوں کوبے اولاد جوڑوںمیں تقسیم کر دیا گیا ۔ میں جس گھر میں آیا وہ لوگ گائوں چھوڑ کرشہر میں آباد ہوئے تھے۔دونوں میاں بیوی بے اولاد تھے اور ادھیڑ عمری کو پہنچ…

مزید پڑھیں