ابو چلیے، بہت دیر ہوگئی ہے! – بتول مارچ ۲۰۲۳
یہ میرے ماموں مرحوم کا تذکرہ ہے جس میں بہت سی باتیں میں ان کے بیٹے سے سن کر انہی کی زبانی لکھ رہی ہوں(ع۔ز)
آدھی رات بیت چکی ہے، آسمان پر چاند بھی آدھا ہی نظر آ رہا ہے۔ میرے کمرے کی کھڑکی سے ہلکی سی چاندنی میں دور تک نظر آنے والا ہر منظر اداسی کی چادر اوڑھےہوئے ہے۔ میری آنکھیں غیر مانوس بےخوابی کی وجہ سے جل رہی ہیں۔ میں جلدی سونے کا عادی ہوں مگر آج نیند آنکھوں سے کوسوں دور ہے۔ بچپن سے لے کر اب تک کی تمام یادیں باری باری ذہن پر دستک دے رہی ہیں۔ سرزمینِ حجاز ، اور مدینہ میں ہماری یہ آخری رات ہےاور دل کی بے کلی ہے ،کہ ہر لمحے بڑھتی ہی جا رہی ہے۔
تمام مخلوقات میں انسان کس قدر خوش قسمت ہے! اس کے پاس، ماں ،باپ، بہن، بھائی، بیوی یا شوہر، بچے، یہ تمام خوبصورت رشتے موجود ہوتے ہیں جو اس سے بےپناہ محبت کرتے ہیں۔ اس کی خوشی میں خوش اور تکلیف میں مضطرب ہوتے ہیں۔ اس کی ترقی کے لیے دعا کر تے ہیں۔ اس کی ہر طرح سے مدد کرتے ہیں اور اس کے خیر خواہ ہو تے ہیں۔ کبھی وہ تھکنے لگے یا…