شہلا اسلام

ہمیں خبر ہی نہ تھی تو بھی رہگزر میں ہے- بتول جولائی ۲۰۲۱

وہ یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں آگئی تھی ۔گلے میں ڈھیلا سکارف تھا، جینز اور اسٹائلش سا کرتا ،پاؤں میں جوگرز۔ بالوں کو سمیٹ کر اونچی پونی کی شکل دی ہوئی تھی۔ میک اپ سے بے نیاز چہرہ یا شاید کوئی نیچرل سی لپ اسٹک لگی تھی جومجھے دور سے نظر نہیں آرہی تھی۔کافی خوبصورت لگ رہی تھی وہ……..اپنے گروپ کے ساتھ تھی، دو لڑکے اور تین لڑکیاں……..یہ کلاس کا سب سے اچھا گروپ تھا ہر طرح سے ……..پرسنیلٹی میں بھی اور پڑھنے میں بھی۔ وہ کسی بات پر ہنسی اور ہنستے ہوئے نظر مجھ پر پڑی تومسکرائی اور ہاتھ ہلایا۔ میں نے ویسی ہی مسکراہٹ کے ساتھ ہاتھ ہلایا اور نظریں اس پر سے ہٹا لیں- اسے دیکھنا مجھے ہمیشہ سے ہی اچھا لگتا تھا لیکن ایسا نہیں تھا کہ میں اس سے متاثر تھی ۔وہ مجھ جیسی ہی تو تھی۔ ہم دونوں ہی پڑھنے میں اچھے تھے ۔میں اگر

مزید پڑھیں