سعدیٰ مقصود

جاوید کی واپسی – بتول جون ۲۰۲۳

شادی کے بعد جب الگ گھر میں رہنا پڑا تو محسوس ہؤا کہ بڑے گھر کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ گیٹ پر بیل ہو اور آپ کو سب کام چھوڑ چھاڑ گیٹ پر جانا پڑے یہ دیکھنے کے لیے کہ کس نے بیل کی ہے۔ ڈرائیور سے کہا کہ کوئی چھوٹا لڑکا لائو جو گھر کے چھوٹے موٹے کام بھی کر لے اور گیٹ پر بیل بھی اٹینڈ کر لے۔ ہفتے کے بعد ڈرائیور ایک خستہ حال بارہ تیرہ سال کا لڑکا لایا۔ پرانے کپڑے، پھٹے ہوئے جوتے، نین نقش خوبصورت مگر فاقوں کی وجہ سے چہرہ سوکھا ہؤا، رنگ جلا ہؤا ’’باجی یہ ہمارے گائوں کا ہے، باپ فوت ہو چکا ہے۔ دو بہنیں بڑی ہیں اور دو چھوٹی ہیں، چھوٹے ہونے سے ہی یہ محنت مزدوری کر رہا ہے۔‘‘ ڈرائیور نے بتایا۔ ’’کیا نام ہے؟‘‘ میں نے پوچھا۔ ’’جی جاوید‘‘ اس نے آہستہ سے

مزید پڑھیں

امیر بریانی ، غریب بریانی-بتول اپریل ۲۰۲۱

ہم لوگ گورنمنٹ کے جی او آر ون کے گھر میں رہتے تھے۔ عمارت تو اندر سے اتنی ہی تھی جتنی ایک کنال گھر کی ہوتی ہے مگر آگے پیچھے بہت بڑے بڑے باغ تھے پھر دیوار اورگیٹ ۔گھنٹی بجتی تو گھر کے اندر سے نکل کر کافی چل کر گیٹ تک جانا پڑتا ۔ پچھلے پہر تو بچے اور بڑے گھر آجاتے تو گھنٹی سن کر کوئی نہ کوئی باہر چلا جاتا مگر صبح کے وقت مشکل ہو جاتا کیونکہ سب چلے گئے ہوتے ۔ میں نے ڈرائیور سے کہا کہ اب جب آزاد کشمیر چھٹی پر جائو گے تو کوئی چھوٹا لڑکا لے آنا جو گھنٹیاں سننے باہر جائے ۔ ڈرائیور جب چھٹی گزار کر واپس آیا تو اُس کے ساتھ ایک گیارہ بارہ سال کا لڑکا تھا ۔ ’’ یہ لڑکا میںلایا ہوں یتیم بچہ ہے نام جاوید ہے حادثہ میں ماں باپ دونوں فوت ہو گئے

مزید پڑھیں