بتول میگزین
یوں ہی تو نہیں!
ثروت اقبال
امی میں شاہد بھائی کی شادی میں لہنگا پہنوں گی۔ آپ مجھے لہنگا بنا دیں نا! میں نے امی سے بڑی لجاجت سے کہا۔
امی نے کہا ،دیکھو بیٹا آج کل ہاتھ بہت تنگ ہے اور پھریہ میرے بھانجے کی شادی ہے تو شادی کے اخراجات بہت زیادہ ہیں، تحائف دینا شادی کی تقریبات میں آنا جانا تمام اخراجات مشکل سے پورے ہو رہے ہیں۔
میں نے کہا، امی کل سب کزنز نے یہی طے کیا ہے کہ سب شادی میں لہنگا پہنیں گی، اگر میں نہیں پہنوں گی تو کتنا عجیب لگے گا نا! مجھے بھی اچھا نہیں لگے گا،اور ہاں بڑی پھپھو ،چھوٹی پھپھو، چچی اور تائی امی سب ساڑھی پہنیں گی اور امی آپ بھی ساڑھی پہنیں گی۔
ساڑھی کا نام سن کر امی کی آنکھیں کچھ چمک اٹھیں ۔میں سمجھ گئی، امّی تو اپنی وہی پسندیدہ ساڑھی پہنیں گی جسے انہوں نے بہت سنبھال کر دوہرے شاپر میں بند کرکے الماری میں رکھا ہؤا ہے۔ مجھے امّی کی اس ساڑھی کو دیکھے ہوئے بھی کئی سال ہوگئے تھے کیونکہ امی نے وہ ساڑھی ایک یا دو مرتبہ ہی خاص موقعوں پر پہنی تھی۔
یہ سوچتے سوچتے میں سو گئی۔ رات خواب میں بھی میں لہنگا پہنے…