آمنہ راحت

سفر سعادت – اور سامنے منزل آجائے – آمنہ راحت،برطانیہ

بارہ سال کی عمر میں جب میرے والدین مجھے بڑے بہن بھائی کے پاس چھوڑ کرسعادت حج کے لیے سر زمین عرب کی جانب روانہ ہوئے تو دو وجوہات کی بنا پر میری آنکھوں سے آنسوئوں کی لڑی جاری ہو گئی ۔اولاً تو ماں باپ سے چالیس روز کی جدائی اور دوم خانہ کعبہ کے دیدار کی خواہش۔
جب ماما اور ابو چالیس روز بعد گھر لوٹے تو انہوں نے وہاں کی داستانیں سنائیں جن کو سن کر وہاں جانے کی خواہش دل کے کسی گوشے میں شدت پکڑتی گئی اور اللہ سے اپنے بلاوے کے لیے دعائوں کو اور تیز کر دیتی ۔ کئی بار امید بندھی مگر کسی نہ کسی وجہ سے خواب ٹوٹنے لگے ۔ کچھ ان چاہے خیالات ایسے بھی پیدا ہوئے کہ شایدمیری قسمت میں یہ نہ لکھا ہو مگر شیطان کے پیداکیے ہوئے ان وسوسوں کوکتنی بار جھٹکتی رہی ۔ تصاویر اور ویڈیوز میں اللہ کے گھر کو دیکھتی ، دعا کرتی اور اس سے پہلے کہ میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں … اپنا دھیان گھر بچوںاور جاب میں لگا لیتی۔کبھی کبھاراس انتظار کی شدت اتنی بڑھ جاتی کہ ضبط کے بندھن ٹوٹ جاتے اور اللہ کے گھر جانے کے لیے بلک بلک…

مزید پڑھیں