ری سائیکل بن‘‘ میں پڑی ایک ڈیلیٹڈ ای میل کا جواب -بتول جون ۲۰۲۱ ”
’’ ڈیئر آمینا بنت فاتحی!
فیصلہ تو ہو چکا ہے …
ایک فیصلہ جو تم لے چکی ، ایک فیصلہ جو میں نے کیا ہے اور ایک فیصلہ جو اب پوری امت مسلمہ کو کرنا ہوگا ۔ سچ کہتی ہو ! انتظار کی اذیت لمحہ لمحہ کھاتی ہے لیکن ادراک کی دوری ایک لمحے میں سب کچھ ہڑپ کر جاتی ہے ،تم خوش قسمت ہو جو ادراک کی انگلی پکڑ کر چلی ، جبھی تو انگلیوں کے لمس میں پوشیدہ دھڑکن ہی تمہاری دھڑکن ہے جہاں فیصلوں کا ادراک ودیعت کر دیا گیا ہے ۔تم فقظ انتظار کا لمحہ جی رہی ہو لیکن ہمیں دیکھو جو ادراک سے دوری کا ایک لمحہ بیت رہے ہیں ،وہ ایک لمحہ جو زندگی سے دور ، ایک بد تر موت سے قریب کا ہے لیکن نہ میں مرنے کی خواہش رکھتا ہوں اور نہ ہی تمہیں یوں بے رحمی سے مر جانے کی اجازت دوں گا ۔
ٹھہرو! آمینا بنت فاتحی!
ٹھہرو! اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور مجھے اپنے گناہوں کی معافی کا کوئی ایک آخری لمحہ بھی میسر نہ آئے ، مجھے کھل کر بات کرنے دو…مجھے کہنے دو ، وہ سب جو میں تمہاری ای میل سے ضبط کیے بیٹھا رہا…