منہ دکھائی سے منہ دھلائی تک ۔ فرحی نعیم
نئے نویلے دولھا صاحب اپنے لیے کولڈ ڈرنک لینے کمرے سے جیسے ہی باہر نکلے، ادھر عشنا نے فوراً ہی پرس سے موبائل نکالا۔ عجلت میں اس نے واٹس ایپ کھولا تو گروپ پر اس کی سہلیوں کے کئی میسجز آئے ہوئے تھے۔ اگر ایک طرف وہ بے تاب تھیں تو دوسری طرف اس کو بھی انتظار نہیں ہو رہا تھا۔ اس نے جلدی سے گروپ کھولا۔ کمبختوں سے صبح تک کا بھی انتظار نہیں ہو رہا تھا۔
’’دولہا کیسا ہے؟‘‘
’’منہ دکھائی میں کیا دیا ؟‘‘
’’تمھاری تعریف کی ؟‘‘
’’نندوں کا رویہ؟‘‘
اور اسی طرح کے سوالات سے گروپ کو بھر دیا گیا تھا ۔اس نے جلدی سے کلائی آگے کی اور نازک سے بریسلیٹ کی تصویر کھینچ کے گروپ میں ڈالی۔
’’یہ دیا ہے انھوں نے ،بڑا قیمتی ہے۔ ایک ننھا سا ہیرا بھی لگا ہؤا ہے ٔ‘‘۔ اس نے فخریہ انداز میں تیزی سے ٹائپ کیا ۔
اور وہاں تو شاید اسی پیغام کے انتظار میں ساری جاگی ہوئی تھیں کہ ادھر میسج آئے اور وہ دیکھیں۔ کسی نے’’واؤ‘‘ لکھا اور کسی نے مبارکباد دی۔
’’غور سے دیکھ لینا اصلی بھی ہے یا نہیں ‘‘۔ایک دل جلی نے جواباً لکھا،تو اگلا میسج اس سے بھی زیادہ سلگانے والا تھا۔
’’کوئی بات نہیں منہ دکھائی میں…

