ماں جیسی استاد – رفعت محبوب
زہرہ آپا ایک عہد ساز شخصیت اورمجاہدہ خاتون تھیں ۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی مسلسل جدوجہد میں گزاری اور ہمیشہ مشکل راستے کا انتخاب کیا۔زلزلوں، سیلابوں کے پانیوں میں جب سبز جیپ کا ڈرائیور پانی میں جانے سے انکار کر دیتا تو نڈر اور بہادر ایسی کہ اپنے چند ساتھیوں سمیت پانی میں اتر جاتیں اور کہتیں کہ ہم اللہ کے راستے پر جا رہے ہیں ، سانپ ہمیں اللہ کے حکم سے کچھ نہیںکہیں گے ۔ یہ اُن کا اللہ کی ذات پر کامل یقین تھا جو وہ بخیریت اپنی منزل مقصود پر پہنچ جاتیں ۔پھر ضروریاتِ زندگی کا سامان وہ گائوں گائوںاور گھر گھرمتاثرہ لوگوں تک پہنچا کرآتیں۔
زکوٰۃکے معاملے میںوہ حد درجہ محتاط تھیں ۔ کہتی ہیںکہ ایک دفعہ میں نے ایک عورت کو زکوٰۃ کی رقم دے دی لیکن جیسے ہی میںنے اس کے کانوں میں سونے کی بالیاں دیکھیں تو فوراً زکوٰۃکی رقم واپس لے کر خیرات کی مد سے اس کی مدد کردی۔
13 سال کی عمرمیں مولانا مودودی کی شاگردی میں جانے کے بعد زندگی کے آخری لمحوں تک اپنا فرضِ منصبی سمجھتے ہوئے اپنی اولاد کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں روحانی اولاد کو بھی قرآن و حدیث سے جوڑ گئیں۔
قرآن پڑھاتے…