رفعت محبوب

ماں جیسی استاد – رفعت محبوب

زہرہ آپا ایک عہد ساز شخصیت اورمجاہدہ خاتون تھیں ۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی مسلسل جدوجہد میں گزاری اور ہمیشہ مشکل راستے کا انتخاب کیا۔زلزلوں، سیلابوں کے پانیوں میں جب سبز جیپ کا ڈرائیور پانی میں جانے سے انکار کر دیتا تو نڈر اور بہادر ایسی کہ اپنے چند ساتھیوں سمیت پانی میں اتر جاتیں اور کہتیں کہ ہم اللہ کے راستے پر جا رہے ہیں ، سانپ ہمیں اللہ کے حکم سے کچھ نہیںکہیں گے ۔ یہ اُن کا اللہ کی ذات پر کامل یقین تھا جو وہ بخیریت اپنی منزل مقصود پر پہنچ جاتیں ۔پھر ضروریاتِ زندگی کا سامان وہ گائوں گائوںاور گھر گھرمتاثرہ لوگوں تک پہنچا کرآتیں۔
زکوٰۃکے معاملے میںوہ حد درجہ محتاط تھیں ۔ کہتی ہیںکہ ایک دفعہ میں نے ایک عورت کو زکوٰۃ کی رقم دے دی لیکن جیسے ہی میںنے اس کے کانوں میں سونے کی بالیاں دیکھیں تو فوراً زکوٰۃکی رقم واپس لے کر خیرات کی مد سے اس کی مدد کردی۔
13 سال کی عمرمیں مولانا مودودی کی شاگردی میں جانے کے بعد زندگی کے آخری لمحوں تک اپنا فرضِ منصبی سمجھتے ہوئے اپنی اولاد کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں روحانی اولاد کو بھی قرآن و حدیث سے جوڑ گئیں۔
قرآن پڑھاتے…

مزید پڑھیں

سیماں- رفعت محبوب

17دسمبر 1987 سردیوں کی ایک شام تھی جب ہم اپنے نئے گھر میں شفٹ ہوئے میں اپنے ساتھ اپنی پرانی مدد گار کچھ دنوں کے لیے لے آئی تھی تاکہ نئی جگہ پہ جا کرمشکل نہ ہو اورگھر سیٹ کرنے میں مدد گاربنے ۔ میرے ساس سسربھی میرے ساتھ رہتے تھے۔ میری مرحومہ ساس نے محلے میں صفائی کے لیے جلدہی ایک خادمہ کا بندو بست کردیا جس سے کافی آسانی ہو گئی لیکن کچن کے لیے مجھے مدد گار کی سخت ضرور ت تھی۔
بچے چھوٹے تھے مستقل ساس سسر کے ساتھ رہنے کی وجہ سے مہمان داری بھی بہت تھی ، جب ہمارا گھر بن رہا تھا توچوکیدار اپنی فیملی کے ساتھ ادھر ہی رہتا تھا ، اس کی ایک بیٹی دبلی پتلی کمزور سی جان صبح سویرے سردی میں کسی دفتر کی صفائی کے لیے جاتی تھی ۔میری ساس نے اس کے والد سے کہا کہ تمہاری کمزور سی بچی ہے اور تم اس کو صبح سویرے اتنی ٹھنڈ میں دفتر کی صفائی کے لیے بھیج دیتا ہے۔بہتر یہ ہے کہ تم اس کو اندر باجی کے ساتھ کام پہ لگا دو، وہ اس کے پاس رہے گی اورکام میں بھی ہاتھ بٹائے گی کھائے پئے گی تو…

مزید پڑھیں