ثوبیہ رانی مغل

دعاکی برکت – نور جنوری ۲۰۲۱

” اوہ! آج تو دیر ہوگئی‘‘۔وہ ہر بڑا کر اٹھ بیٹھا ۔ ”لیکن الارم کیوں نہیں بولا ؟‘‘وہ یہ سوچ کر ہی رہ گیا۔دیرہورہی تھی۔اس نے جلدی سے کمبل اُتارکر پھینکااوربرش لے کر غسل خانےمیں گھس گیا۔
’’امی جان!اسکول کاوقت ہورہا ہے۔آج الارم بھی نہیں بجااورآپ نے بھی نہیں جگایا۔“اس نے اپنی امی کی جانب دیکھتے ہوئے منہ بسور کر کہا:
’’بیٹا! میں سمجھی آپ جاگ گئے ہو‘‘۔ امی جان نے اس آگے ناشتہ رکھتے ہوئے کہا۔
حماد نے جلدی جلدی ناشتہ کیااور امی جان کو خدا حافظ کہتا ہوا اسکول کے لیے روانہ ہو گیا۔
حماد اپنی پیاری سائیکل کو تیزی سے چلاتے ہوئے اسکول جا رہا تھا۔ ُاس نے اپنی سائیکل کا نام ”صبارفتار“ رکھا ہوا تھا۔اسےاس کی رفتارپربڑانازتھا۔پچھلے سال کلاس میں اول آنے پر بابا جانی نے اسے یہ تحفہ میں دی تھی۔اچانک سامنےسے ایک کار تیز رفتاری سے اس کی جانب آئی۔وہ بوکھلااٹھا۔ کار سے بچنے کےلیے اس نے جلدی سے سائیکل کا رخ دوسری جانب موڑا لیکن بد قسمتی سے سائیکل فٹ پاتھ کے ساتھ کھڑےگھنے درخت سے جا ٹکرائی ۔ اس کے حلق سے دہشت ناک چیخ بلند ہوئی، اس کی آنکھوں کےآگےاندھرا چھا گیا اور اسے زمین گھومتی ہوئی محسوس ہوئی۔وہ اچھلتا ہوا دور جا گرا۔ حواس…

مزید پڑھیں

مصلحت – نور اپریل ۲۰۲۱

’’ ارے بیٹا!اب بس بھی کرو ۔ کب سے چکر لگا رہے ہو ۔‘‘ حماد کی امی نے اسے ٹہلتے ہوئے کہا۔حماد جوبہت دیر سے کمر میں ادھر سے اُدھر ٹہل رہا تھا بولا:
’’ میری پیاری امی آج ٹیوشن پر میری بہت اہم کلاس ہے میں مس نہیں کرنا چاہتا ۔‘‘ اس نے مسلسل چکر لگاتے ہوئے فکر مندی سے کہا ۔
’’بیٹا ! تمہارا دوست آنے والا ہی ہوگا اس کو کوئی کام آن پڑا ہوگا ۔‘‘ امی پیار سے سمجھاتے ہوئے بولیں ۔ آج فزکس کی بہت اہم کلاس تھی جس کی وجہ سے وہ بہت پریشان تھا ۔ اس کی نگاہیں اپنے ہاتھ پر بندھی گھڑی پر مرکوز تھیں ۔ہر گزرتا لمحہ اس کی بے چینی میں اضافہ کر رہا تھا ۔ اسے مزید انتظار کرنا مشکل ہو رہا تھا ۔
‘‘ میں جا رہا ہوں … مجھے دیر ہو رہی ہے … سیف آئے تو آپ اسے بتا دیجیے گا ۔‘‘ حماد یہ کہہ کر ٹیوشن کے لیے روانہ ہو گیا ۔ حماد اور سیف اللہ بچپن کے گہرے دوست تھے ۔ دونوں نویں کلاس کے طالب علم تھے ۔ وہ ایک ہی اسکول میں پڑھتے تھے ٹیوشن بھی ایک ساتھ جاتے تھے ۔ سیف اللہ کا گھر…

مزید پڑھیں