بنت مجتبیٰ میناؔ

ناموسِ وطن – بنتِ مجتبیٰ میناؔ

ناموسِ وطن
(1960 میں کہی ہوئی نظم)

اے مادرِ ملت جاگ ذرا
ناموسِ وطن کروٹ تو بدل
جو گلشن خون سے سنیچا ہے
ہاتھوں سے خزاں کے لُٹ جائے
خود غرض بڑھیں اخلاص گھٹے
بھائی سے بھائی لڑ جائے
کیا تجھ کو گوارا ہے سب کچھ ؟
اے مادرِ ملت جاگ ذرا
ناموسِ وطن کروٹ تو بدل
اُٹھ دیکھ کہ تیرے بچوں میں
کچھ پنجابی بنگالی ہیں
کچھ سندھی کچھ سرحدی ہیں
کچھ پیش بھگت کچھ گاندھی ہیں
آذر تو ہیں ابراہیم نہیں
کیا تجھ کو گوارا ہے سب کچھ ؟
اے مادرِ ملت جاگ ذرا
ناموس وطن کروٹ تو بدل
یہ تیری آنکھ کے تارے ہیں
یہ تیری گود کے پالے ہیں
تو جن کو کہتی رہتی تھی
نادان ہیں بھولے بھالے ہیں
اُٹھ دیکھ کہ تیرے لالوں نے
ان تیری آنکھ کے تاروں نے
ہاں تیری گود کے پالوں نے
ان تیرے بھولے بھالوں نے
کیا ظلم و ستم ڈھا رکھے ہیں
اے مادرِ ملت جاگ ذرا
ناموسِ وطن کروٹ تو بدل
ممکن ہے کہ ان لوگوں میں ابھی
اللہ کا بندہ ہو کوئی!
ان چلتی پھرتی لاشوں میں
شاید ہے کہ زندہ ہو کوئی
اُمید کا دامن تھام کے اُٹھ
اسلام کا پرچم تھام کے اُٹھ
ان ٹیڑھی ترچھی راہوں سے
واپس تو بلا ، آواز تو دے
شاید کہ تری آوازوں سے
یہ لوگ پلٹ کر آجائیں
اے مادرِ ملت جاگ ذرا
ناموسِ وطن کروٹ تو بدل

 

 

مزید پڑھیں

نعت/ غزل/ جھیل کنارے – بتول نومبر۲۰۲۰

نعت
جہانِ رنگ و نظر میں چاہے نہ پوری ہو اپنی کوئی خواہش
مگر یہ اک آرزو کہ جس کو بنا لیا حرزِ جاں محمدؐ
میں تکتے تکتے تمہارے در کو کچھ ایسے سوؤں کہ پھر نہ جاگوں
نصیب ہو جائے چشم تر کو کبھی جو وہ آستاں، محمدؐ
چراغِ دل بجھ گیا ہے شاہا بڑے اندھیرے میں گھِر گئے ہیں
بچاؤ گے کیا نہ ظلمتوں سے ہمیں نہ دو گے اماں محمدؐ
یہ بے سوادی یہ کم نگاہی بھلا انہیں کوئی کیا بتائے
بنے ہوئے ہیں چمن کے قیدی تھے جن کے دونوں جہاں ،محمدؐ
تری دہائی ہے تاج والے پکار اس بد نصیب دل کو
یہ کشتہِ بختِ نارسا اب چلا ہے سوئے بتاں محمدؐ
وہی جو سرشارِ بے خودی تھے وہی جو آزادِ رنگ وبو تھے
ستم ظریفی کہ ہائے قسمت ہیں وقفِ کوئے بتاں محمدؐ
تمہاری رحمت کا اک سہارا ہے آہ درماندہ راہرو کو
کوئی ابھی تک پکارتا ہے تمہیں پسِ کارواں محمدؐ
(بنت مجتبیٰ میناؔ)
غزل
جو رہا کرتے تھے راہیں تری تکتے وہی سب
عمر بھر چین سے جی لینے کو ترسے وہی سب
مجھ پہ ہنستے تھے جو پاگل مجھے کہہ کر کہو کیوں
دیکھے ہیں سر اسی چوکھٹ پہ پٹختے وہی سب
جان و دل آپ پہ قربان یہ دعویٰ تھا مگر
آئے لاشے پہ مری گاتے تھرکتے وہی سب
تختۂ دار تو منظور…

مزید پڑھیں

نعت- بتول ستمبر ۲۰۲۱

وہؐ ہے شاہِ عرب وہؐ ہے طٰہٰ لقب
وہؐ ہے جانِ جہاں اُس پہ قربان سب
اس جہانِ محبت پہ لاکھوں سلام
مصطفیٰ ؐ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام ؎۱
بے وسیلوں کا تنہا وسیلہ بنا
بے سہاروں کا واحد سہارا بنا
ظلمتِ کفر میں وہ نویدِ سحر
شامِ غم میں سحر کا ستارہ بنا
اس نبیؐ کی رسالت پہ لاکھوں سلام
مصطفیٰ ؐ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
وہ ہے بحر سخا وہ ہے گنجِ عطا
وہ دعائے خلیل و حبیبِؐ خدا
اس کی شانِ سخاوت پہ لاکھوں سلام
وہ شہِ ذی حَشَم ہے خدا کی قسم
وہ شفیع الامم ہے خدا کی قسم
اس نے راہِ ہدایت دکھائی ہمیں
وہ خدا کا کرم ہے خدا کی قسم
اس چراغِ ہدایت پہ لاکھوںسلام
 

مزید پڑھیں