شیطان کی صفات – بنت الاسلام
’’اور یاد کرو جب کہ ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا۔ اس نے کہا۔ ’’کیا میں اس کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے۔‘‘ پھر وہ بولا۔ ’’دیکھ تو سہی ٗ کیا یہ اس قابل تھا کہ تو نے اسے مجھ پر فضیلت دی؟ اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں اس کی پوری نسل کی بیخ کنی کر ڈالوں۔ بس تھوڑے ہی لوگ مجھ سے بچ سکیں گے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ’’اچھا تو جا ٗ ان میں سے جو بھی تیری پیروی کریں ٗ تجھ سمیت ان سب کے لیے جہنم ہی بھرپور جزاء ہے۔ تو جس جس کو اپنی دعوت سے پھسلا سکتا ہے پھسلا لے۔ ان پر اپنے سوار اور پیادے چڑھالا ٗ مال اور اولاد میں ان کے ساتھ ساجھا لگا اور ان کو وعدوں کے جال میں پھانس— اور شیطان کے وعدے ایک دھوکے کے سوا اور کچھ بھی نہیں— یقینا میرے بندوں پر تجھے کوئی اقتدار حاصل نہ ہو گا اور توکل کے لیے تیرا رب کافی ہے۔‘‘ (سورئہ بنی اسرائیل: ۶۱ تا ۶۵)
ہمارے نفس میں برائیاں پیدا ہو جانے کا اصل…