ایگریمنٹ – بتول فروری ۲۰۲۱
فیصل نے گھر میں قدم رکھا تو ایک لمحے کو حیران سے رہ گئے ۔ صدر دروازہ چوپٹ کھلاپڑا تھا، اجنبی اور نامانوس لوگوں کی
فیصل نے گھر میں قدم رکھا تو ایک لمحے کو حیران سے رہ گئے ۔ صدر دروازہ چوپٹ کھلاپڑا تھا، اجنبی اور نامانوس لوگوں کی
گرمیوں کی چھٹیاں ہونے سے پہلے ہی بچوں نے سیر کا پروگرام بنانا شروع کر دیا تھا ۔ ابونے کہا اس دفعہ دادی کے پاس
’’ یہ لیں ، اتنی گرمی ہے باہر ۔ پھپھو کو نہ جانے کیاایمرجنسی ہوتی ہے ‘‘۔ محمود نے ایک بڑا ساشاپر صحن میں بچھی
سامیہ تیز تیز چلتی ہوئی گھر میں داخل ہوئی۔ دروازہ کھلا مل گیا تھا۔ ورنہ… اس نے اندر آکر خوف سے سوچا اور تھوڑا سا
’’ سب تیار ہو جائیں … تیار ہو جائیں … بڑے دادا گاڑی میں جا کر بیٹھ چکے ہیں … نماز کا وقت ہونے والا
دو گھروں کے درمیان بے شک مجبوریوں کی دیواریں حائل تھیں لیکن اتنی اونچی بھی نہیں ہو گئی تھیں کہ کسی سہارے کھڑا ہو کر
باپ دا وچھوڑا سُکھ سنیہا نہ کوئی آیا خط پتر نہ کائی وانگ دیوانے حال اساں ڈا تاڈی وچ جدائی جان لگے نہ مل کے
بہت تکلیف ہوتی ہے بہت تکلیف ہوتی ہے کہ جب اخلاص کے رشتے چھنا چھن چور ہوتے ہیں جنھیں اپنا سمجھتے ہیں ہر اک دکھ
یہ کون گیا ہے گھر سے مرے ہر چیز کی رونق ساتھ گئی ہوں اپنے آپ سے بیگانہ بے چین ہے پل پل قلبِ حزیں
غزل تری گلی سے جڑے راستے ہزاروں ہیں قدم قدم پہ مگر مسئلے ہزاروں ہیں بدل بدل کے مجھے عکس کیا دکھاتا ہے مرے ضمیر
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk