غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳
اپنے اپنے عکس کی گرویدہ ہے بھیڑ میں تنہائی اک پوشیدہ ہے باخبر دنیا میں خود سے بے خبر دانا و بینا نہیں ،خوابیدہ ہے رہنماؤں کی نگاہیں تخت پر اور مخلوقِ خدا نم دیدہ ہے محرمِ اسرار بھی کوئی نہیں یہ معمہ ہے ، بہت پیچیدہ ہے یہ گھروندہ ریت پر ہے ، راہبر کیا نظر سے بات یہ پوشیدہ ہے