مریم خنساء

رخشندہ کوکب ؒ کی تحریروں کے رخشندہ اوصاف – بتول اپریل ۲۰۲۳

محترمہ رخشندہ کوکب اولین مدیرہ’’بتول‘‘26مارچ1959 بمطابق16رمضان المبارک کو اس فانی دنیا سے رخصت ہوئیں ۔ آج ان کی یاد تازہ کرنے کے لیے ان کی تحریروں کے ایک جائزے پر مبنی مریم خنساء مرحومہ کا تحریر کردہ یہ مضمون شائع کر رہے ہیں ۔ دونوں کی قدر مشترک یہ ہے کہ دونوں ہی اصلاحی ادب کی داعی تھیں اور دونوں نے جوانی میں داعی اجل کو لبیک کہا ۔ اللہ تعالیٰ دونوں کوجنت الفردوس میں جگہ دے آمین۔
پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں پاکستان میں لکھے جانے والے اردو ادب پر کئی بیرونی افکار و نظریات کا غلبہ تھا۔ ایک طرف ملحدانہ فکر اور سوشلزم کے رحجانات غالب تھے تو دوسری طرف سفلی اور غیر اخلاقی سوچ نمایاں تھی۔ اس وقت چند با شعور خواتین نے ادب برائے زندگی ، زندگی برائے بندگی کے ادبی نظریے کو پروان چڑھایا۔ اس ہراول دستے میں ایک اہم نام ’’رخشندہ کوکب‘‘ بھی ہےجو پہلے منور سلطانہ اور بعد میں رخشندہ کوکب کے قلمی نام سے لکھتی رہیں۔ انہوں نے متفرق رسائل میں کئی مضامین‘ مراسلے اور افسانے لکھے۔ بعد ازاں اپنا رسالہ عفت ( جو بعد میں ’’بتول‘‘ کے نام سے شائع ہو رہا ہے) جاری کیا جس نے اصلاحی ادبی محاذ کی…

مزید پڑھیں