عالیہ زاہد بھٹی

برف، ہوا اور بھوک – بتول فروری ۲۰۲۳

سرد ہوا کے ساتھ برفیلے جھکڑ….
دور تک سناٹا….
تین نفوس!
بھوک اور سردی سے نڈھال ،بجھے ہوئے سرد چولہے کے گرد ایسے بیٹھے تھے گویا وہاں سے انہیں کھانا مل ہی جائے گا۔
یہ پہاڑی کے دامن میں واقع ایک چھوٹی سی بستی تھی جہاں اکا دکا چھوٹے چھوٹے کچے گھر تھے۔ وگرنہ تو یہاں فاصلے سے بنے چار پانچ بنگلے تھے جو صرف برف باری کے زمانے میں ہی آباد ہوتے تھے۔ برف باری دیکھنے کے لیے بس باقی یہاں ان بنگلوں کے رکھوالے رہتے تھے یا کوئی انہی جیسے افراد جن کے روز گار قریبی ہوٹلوں سے وابستہ تھے اور یہ روزی بھی ہوائی روزی تھی، برف باری کے زمانے میں ملتی، اس کے علاوہ چولہے ٹھنڈے پڑے رہتے۔ اسی لیے برف باری کے دوران ان لوگوں کو خوب سے خوب اور زیادہ سے زیادہ جمع کرنے کی ہوس ہوتی اور دوران سیزن یہ خوب خوب کماتے، اتنا کماتے کہ جب سیزن ختم ہو جاتا تب بھی ان کی سیزن کی کمائی چلتی رہتی ۔
مگر نجانے کیوں اس بار تو سیزن بھی تھا مگر شناور خان کو کوئی خاطر خواہ کام نہیں مل سکا ۔جہاں جاتا نو ویکینسی کا جملہ منہ چڑا رہا ہوتا۔ ایسے تو کبھی نہ ہؤا تھا!سرد ہوا…

مزید پڑھیں