بس سٹاپ – بتول نومبر ۲۰۲۲
مجھے گمان ہے کہ آج پھر میں ناکام لوٹ جائوں گا۔ معید ہا تھ میں بریف کیس لیے بس اسٹاپ پر کسی حقیقی ضرورت مند کے انتظار میں تھامگر روزمرہ کے فقیر اور خواجہ سرا جو ہرطرح سے کما کر اپنا گزارا کر لیتے تھےعلاوہ اس کو کوئی حقیقی ضرورت مند نظر آیا نہ سمجھ ۔وہ اپنی چالیس سالہ زندگی میں بہت سا تجربہ جمع کر چکا تھا۔ رات خاصی گہری ہو چکی تھی اور سخت سردی کے باعث نیون سائن بھی اونگھ رہے تھے ۔وہ بریف کیس لیے مایوسی سے پلٹ رہا تھاکہ سستے پرفیوم کی تیز مہک نے اس کو پلٹنے پر مجبور کردیا۔ وہ میک اپ اور خوب تراش خراش کے کپڑوں سے آراستہ تھی جن کی فٹنگ نے اس کے جسم کی بناوٹ کو اچھی طرح نمایاں کر دیا تھا۔ حلیے سے وہ خواجہ سرالگ رہی تھی مگر معید کو اس کی حرکات میں کوئی چیز