صبیحہ نبوت

ملاقات – بتول فروری ۲۰۲۱

گرمیوں کی چھٹیاں ہونے سے پہلے ہی بچوں نے سیر کا پروگرام بنانا شروع کر دیا تھا ۔ ابونے کہا اس دفعہ دادی کے پاس جائیں گے وہ اداس ہیں ۔ بچے اس پربھی راضی ہو گئے چلیں تو سہی کہیں بھی جائیں ۔ ویسے تو بچے نانی اماں کے گھر جانے کو ہمیشہ تیار رہتے تھے کیونکہ وہاں اور بھی بچے تھے لیکن چھٹیاں ہونے سے پہلے ہی نئی بیماری کو رونا نے دنیا کواپنی لپیٹ میں لے لیا جس کی دوا تھی نہ دارو۔نانی اور دادی کو پتہ چلا کہ اب بچے نہیں آئیں گے تو وہ بھی اداس ہو گئیں۔ دادی نے دو سال سے بچوں کو نہیں دیکھا تھا اور اس دفعہ ان کے آنے کا سنا تھا تو تیاری میں مصروف ہو گئی تھیں لیکن نانی نے تو بیٹی کو رخصت کرتے وقت ہی سوچ لیا تھا کہ یہ کسی اور کی ہے آنا جانا

مزید پڑھیں

رشّو کی نانی – بتول جون ۲۰۲۲

رشّو کو آج نانی اماں کی باتیں بہت بری لگی تھیں۔ شاید اس لیے کہ وہ اب بڑی ہوگئی تھی۔ یہ عمر ہی ایسی ہوتی ہے جب بچوں کو دوسروں کی روک ٹوک بری لگتی ہے۔ وہ اپنے بارے میں کچھ سننا ہی نہیں چاہتے۔ اس لیے لوگوں کی نظروںسے اوجھل رہ کر راستے بدلتے رہتے ہیں۔ یہی حال رشّو کا تھا۔وہ اپنے اوپر زیادہ توجہ دینے لگی تھی۔ بال کیسے بنائے جائیں،کپڑوں کا فیشن، جوتوں اور چوڑیوں کی میچنگ،آنکھوں میںکاجل،ہلکی سی لپ سٹک بھی،اٹھنے بیٹھنے اورچلنے کے انداز۔ بس نانی اماں کو رشّو کی یہی ادائیں ناپسند تھیں۔ بلکہ انہوں نے کچھ زیادہ ہی روک ٹوک شروع کردی تھی۔ آج آپا کی شادی تھی۔ رشو نے بیوٹی پارلر سے بال بنوائے۔ اچھے اچھے کپڑے، لمبے لمبے بندے پہنے۔ ابھی وہ اپنے سراپا کو آئینے میں دیکھ ہی رہی تھی کہ نانی اماں کی نظرپڑی۔ ’’رشو ادھر تو آئو۔ میں

مزید پڑھیں

ہمارے ملازم – بتول جون ۲۰۲۳

زندگی کی گاڑی کئی اسٹیشنوں سے گزری ۔ پہلے کوئٹہ پھر گوجر ا نو ا لہ میں مختصر قیام ہؤا۔آخری اسٹیشن لاہور کا تھا جہاں مستقل قیام ہؤا تو وہاں پہلے گھر بنایا پھر گھر داری کا شعور آیا ۔ گھر کو گھر سمجھا تو رہنے سہنے کا سلیقہ بھی آیا۔ اس وقت ہر کام مشکل لگا تو کسی ہمدرد کی ضرورت ہوئی جو گھر کے کاموں میں مدد گار ثابت ہو سکے یوں ملازم رکھنے کا سوچا لیکن تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ فکر لاحق تھی کہ وہ نہ جانے کیسا ہوگا ۔ کسی اجنبی پر بھروسہ کرنا پھر اس کا رات دن سر پر سوار رہنا یا آنے جانے کے اوقات پر نظر رکھنا بھی مشکل گا۔ ابھی سوچ بچا ر کا مرحلہ جاری تھا اور لوگوں سے مشورے کیے جا رہے تھے کہ گھر بنانے والے مستری نے کہا میرے بیٹے کو رکھ لیں ۔

مزید پڑھیں