حمیرا مودودی

محشر خیال – حمیرا مودودی

’’ چمن بتول‘‘شمارہ مارچ 2024ء ماہ رمضان المبارک میں ملا ہے ، ٹائٹل پہ درختوں کی خوبصورت بہار دل و نگاہ کو بھارہی ہے ۔
’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ (مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما کا فکر انگیز اداریہ ) اب کے ہمارا خیال تھا کہ ڈاکٹر صاحبہ کا انتخابات پر تبصرہ نہایت تندو تیز ہوگا لیکن آپ نے نہایت تحمل کے ساتھ ایک مدبرانہ تجزیہ پیش کیا ہے ۔ آپ کے یہ جملے زبردست ہیں ’’ بہر حال اس بار ووٹروں کا جوش و خروش دیدنی تھا ۔ یہ جمہوریت کے لیے لوگوں کی خواہش اور جمہوری عمل کے ذریعے اپنی پسند کے اظہار کا ثبوت ہے ۔ اس شعور کو کام میں لاتے ہوئے سیاسی طور پر بہتری کی نوید لائیں آمین‘‘۔ آپ نے فلسطین کے مسلمانوں پر اسرائیل کے وحشیانہ ظلم و ستم پر بھی صدائے احتجاج بلند کی ہے ۔ پھر آپ نے سوشل میڈیا پر فحش مواد کی بھرمار کے خلاف بھی آواز اٹھائی ہے اوراسے ایک سنگین مسئلہ قرار دیا ہے جس کا بر وقت تدارک ضروری ہے ۔
’’ بتول کی دیرینہ لکھاری اور خوبصورت شاعرہ نجمہ یاسمین یوسف صاحبہ کی رحلت کا پڑھ کے بے حد افسوس ہؤا۔ وہ اپنی خوبصورت شاعری کی…

مزید پڑھیں

میری بچپن کی ساتھی – حمیرا مودودی

جونہی ذہن ماضی کی طرف پلٹتا ہے آنکھوںکے سامنے ایک سراپا گھوم جاتا ہے ۔ بے حد خوبصورت ناک نقشہ گورا رنگ درمیانہ قد ایک بہت ہی خوبصورت پرسنیلٹی خوبصورت آواز اور سب کے ساتھ بہت محبت سے پیش آنا ۔یہ تھیں ہماری زہرہ آپا جو ہماری اماں جان کی شاگرد تھیں ، روزانہ ہمارے گھر 5۔ اے ذیلدار پارک آتی تھیں اورہماری اماں جان سے قرآن شریف کا ترجمہ پڑھتی تھیں۔
زہرہ آپا اچھرے کے گھر میں رہتی تھیں ۔ گھر کے چاروں طرف سبزیوں کے کھیت تھے اور درمیان میں اِکّا دُکاّ گھر تھے ۔ زہرہ آپا صبح کے وقت آتیں ، تقریباً دس بجے ہماری اماں جان ان کوقرآن شریف ترجمے سے پڑھاتیں، پڑھاتے وقت مجھے اور اسما کو بھی شامل درس کر لیا کرتی تھیں۔ہم تینوںقرآن شریف پڑھتے ، درمیان میں اِدھر اُدھر دیکھنے کی اجازت نہیںتھی ۔ اماںجان کا اصرار تھا کہ پورادھیان قرآن شریف کے ترجمے کی طرف ہونا چاہیے۔
جب ہم سبق سے فارغ ہو جاتے تو شام تک ہمارا کھیل کود کا وقت ہوتا تھا ۔ہم زہرہ آپا کے ساتھ چھپن چھپائی کھیلتے تھے ، رسّی کودتے تھے جھولا جھولتے تھے ۔ جب کھیل کود سے فارغ ہوجاتے تھے تو زہرہ آپا کے ساتھ…

مزید پڑھیں