قولِ نبیؐ – وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا – اسما معظم
سیرت طیبہ سے رحمت وشفقت کی چند کرنیں
اللہ تعالیٰ نے انسان کے اپنے اندر خیر و شر اور نیکی و بدی میں تمیز کرنے کی فطری صلاحیت ودیعت فرمائی ہے۔
اسلام کی نعمت ہر زمانے میں انسان کو دو ہی ذرائع سے پہنچی ہے۔ ایک اللہ کا کلام، دوسرے انبیاء علیہ السلام کی شخصیتیں۔ جن کو اللہ نے نہ صرف اپنے کلام کی تبلیغ ، تعلیم اور تفہیم کا ذریعہ بنایا بلکہ اس کے ساتھ عملی قیادت و رہنمائی کے منصب پر بھی مامور کیا ۔تاکہ وہ کلام اللہ کا ٹھیک ٹھیک منشاء پورا کرنے کے لیے انسانی افراد اور معاشرے کا تزکیہ کریں اور انسانی زندگی کے بگڑے ہوئے نظام کو سنوار کر اس کی تعمیر صالح کریں ….یہ دونوں چیزیں ہمیشہ سے لازم و ملزوم رہی ہیں کہ ان میں سے کسی کو کسی سے الگ کرکے انسان کو کبھی دین کا صحیح فہم نصیب ہو سکا اور نہ وہ ہدایت سے بہرہ یاب ہوسکا۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے خدا نے آ پ ؐ کی بعثت کا مقصد ان الفاظ میں بیان فرمایا:
’’ اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے پوری جنس دین…