This Content Is Only For Subscribers
مجھے اپنا عکسِ جمال دے مجھے حسنِ حرف و خیال دے
مجھے وہ ہنر وہ کمال دے کہ زمانہ جس کی مثال دے
مرے آئینے میںنہ بال دے نہ تُو سیم و زر کا ملال دے
مجھے کر غنی جو تُو مال دے مرے ہاتھ میں نہ سوال دے
نہ تو مست کر دے وہ حال دے نہ ہی نعمتوں کا زوال دے
تجھے جو پسند ہے میرے رب مجھے زندگی کی وہ چال دے
مری سمت سکّہ اچھال دے مری کوششوں کو مآل دے
مجھے موسموں سے بچا کے رکھ مجھے اپنے لطف کی شال دے
مجھے حرفِ کُن سے نواز دے مری مشکلوں کو تُو ٹال دے
مری لغزشیں ہیں قدم قدم مرے ہر قدم کو سنبھال دے
کوئی شاہ کیا کوئی جاہ کیا مجھے حیرتوںسے نکال دے
میں غلام تیرے حبیب کا مجھے سوز و ساز ِ بلال دے
ترے دشمنوں سے ہو واسطہ تو مجھے تُو حق کا جلال دے
مجھے اپنی نصرت ِ خاص دے مجھے اپنے نام کی ڈھال دے
مجھے رزق میرا حلال دے نہ خیانتوں کا وبال دے
میری آنکھ ٹھنڈی رہا کرے مجھے ایسے اہل و عیال دے
تُو دعائیں میری قبول کر مجھے ربِّ جاہ و جلال دے
ہو تری جناب میں محترم مجھے ایسا دستِ سوال دے