میں حوّا کی بیٹی
میں ساتھی ، میں ہمسر
مجسم رفاقت ، مجسم سکینت
صفا اور مروہ کی وجہ ِتقدس
میں ہی ہاجرہ ہوں
میں زم زم کا منبع
میں صحرا کی زینت
سراسر وفاہوں میں پاکیزہ مریم
نشانِ عزیمت
خدیجہ ہوں صفیہ ہوں
حفصہ ہوں خولہ ہوں
میں عائشہ ہوں
میں آنکھوں کی راحت ہوں
میں فاطمہ ہوں
میں بابا کی جاں ہوں
عزیز از جہاں ہوں
میں عمّارہ
میداں میں چہرہ چھپائے جھپٹتی ہوئی
چیرتی میں صف دشمناں ہوں
میں ام رُفَیدہ ہوں
خیمے میں مرہم بناتی
مجاہد کے زخموں پہ رکھتی ہوئی
اس کی ہمت بندھاتی
میں حرفِ دعا ہوں
کوئی چھپ کے حملہ کرے
تو میں صفیہ
میں بیٹوں کو میداں میں بھیجوں
تو اسما
سمیہ ہوں میں صبر کی اک چٹاں ہوں
زنیرہ ہوں میں نہدیہ ہوں
میں اُلفت، میں راحت
مروت ، مودت
میں نعمت، میں رحمت
میں آرامِ جاں ہوں
سراپا محبت ، سراپا وفا ہوں
جہاں بھی ہیں پھوٹے
ہدایت کے چشمے
مجھی سے ہیں پھوٹے
میں نبیوں کی ماں ہوں
میں حوّا کی بیٹی
میں ساتھی ، میں ہمسر