پیار محبت سے سجی اتنی پیاری محفل ، جس میں شرکت نے روح تک سرشار کر دی!
جمعرات کی صبح عشرت جی نے بتول کی مدیرہ صائمہ اسماصاحبہ کے اعزازمیں دیے گئے ظہرانہ میں شرکت کی دعوت دی۔ دل مچل مچل گیا۔ پچھلی بار آرٹس کونسل میں سیرت کے پروگرام میں بھی حامی بھرنے کے باوجود نہ جا سکی ، لو میں کہاں کی وزیراعظم جو اتنے نخرے دکھاؤں۔ میاں جی کے کان کھائے بس مجھے چھوڑ آئیں واپس خود آجاؤں گی۔ میاں جی نے ہری جھنڈی دکھا دی۔
’’مجھے پتہ ہی نہیں فاران کلب کہاں ہے‘‘۔
بیٹے سے پوچھا تو اس نے بھی کہا نہیں جانتا۔ لو جی یہ کراچی میں رہتے ہیں یا چیچو کی ملیاں میں؟ پھر گوگل بھائی جان کا سر کھایا ۔منٹ میں پتہ چل گیا گلشن اقبال میں بینکوئٹ ہے۔ عشرت جی سے تصدیق بھی کرلی ۔
’’ چلیں جی پتہ چل گیا ….اب کوئی بہانہ نہیں چلے گا‘‘۔
شکر وہ آسانی سے مان گئے ۔ویسے بھی میری تحریروں کے تو قدر دان ہی ہیں، کہتے ہیں تمہاری وجہ سے میں مشہور ہوگیا ۔پوچھا کیسے تو جواب آیا، جو عینی کا نام لیتاہے وہ عرفان کا ساتھ ہی لیتا ہے ،توہوگیا نا میں مشہور ۔لو جی اچھی منطق ہے!
خیر وقت کی اتنی پابندی میاں جی کے جلدی مچانے کی وجہ سے ہو پائی ۔کورنگی سے گلشن اقبال آدھی کراچی پار کر کے پہنچی تو پونے بارہ ہی ہوئے تھے جب کہ وقت بارہ بجے کا دیا گیا تھا۔ ملاقات کے لیے اتنی اتاولی کہ سب سے پہلے پہنچ گئی۔ کوئی بھی نہیں آیا ہؤا تھا، عشرت جی کو فون کیا تو نمبر بند…. ہائے اللہ کیا کروں صحیح جگہ بھی پہنچی ہوں یا نہیں!
پانچ منٹ سڑک پر ہی کھڑی رہی پھر ایک گاڑی سے دو خواتین اتر کے اندر جاتی نظر آئیں۔
’’ یہی جگہ ہے دیکھیں خواتین جارہی ہیں میں اندر جا کے آپ کو کال کر دوں گی آپ چلے جائیے گا‘‘۔
میاں جی کو تو تسلی دے دی پر خود کو کیسے تسلی دوں۔ عجیب سی جھجھک….سب خواتین اجنبی ہوں گی پتہ نہیں کوئی مجھے پہچانے گا بھی یا نہیں، میرا رابطہ تو عشرت جی سے بھی نہیں ہو پارہا۔ میرا تعارف کون کروائے گا ؟میں عشرت جی کو کیسے پہچانوں گی؟ اگر کسی نے پوچھ لیا آپ کیوں آئی ہیں تو میں کیا کہوں گی؟ مجھے تو سچ مچ نہیں پتہ میں کیوں آئی ہوں ۔
ہزار سوچیں ہزار وسوسے !
ان دو خواتین کے پاس پہنچی تو وہ بینکوئٹ کا دروازہ کھول رہی تھیں۔ مجھ پر سوالیہ نظر ڈالی، میں نے جھجکتے ہوئے کہا، عینی عرفان اور سمجھو جادو ہوگیا۔ وہ دروازہ چھوڑ کے مجھ سے لپٹ گئیں۔ اتنا پیار اتنا مان دیا اور ان کی خود کی شخصیت میں اتنی تمکنت! طاہرہ فاروقی ، مجھے طاہرہ جی کا نام ہمیشہ یاد رہا کیونکہ میری پہلی کہانی پر سب سے زیادہ تنقید انہوں نے کی تھی۔ وہ ماننے کو تیار نہیں تھیں کہ کوئی عورت اتنی ظالم ساس کیسے بن سکتی ہے اور پھر انہوں نے اپنے ارد گرد ایسی کوئی ساس ڈھونڈنے کی کوشش بھی کی تھی ایک سروے کے ذریعے ۔
ان سےمل کے احساس ہؤا کہ وہ کتنی حساس ہیں۔ پورا وقت وہ میرے ساتھ اتنے پیار سے رہیں دل چاہا ان کو دوست بنالوں پکی والی۔
مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہؤا تو پتہ چلا کہ اس تقریب میں تو کوئی بھی اجنبی نہیں ہے ۔سب مجھے میرے نام سے جانتے تھے میرے کام سے جانتے تھے مجھ سے محبت کرتے تھے ۔دل تو چاہ رہا ہے کہ ایک ایک کا نام لے کر بتاؤں کہ کس نے کن الفاظ میں مجھ سے پیار کا اظہار کیا۔ سب کی سب جادو گرنیاں ، سحرِمحبت کردیا مجھ پر….ڈر ہے کہ کسی کا نام رہ جائے اور اس کا دل مجھ سے خفا نہ ہوجائے لیکن پھر بھی چند نام لینے سے میں خود کو روک نہیں پارہی ۔میری کوئی بڑی بہن نہیں ہے کیونکہ میں اپنے گھر میں سب سے بڑی ہوں لیکن آج مجھے طلعت نفیس نے بالکل چھوٹی بہنوں جیسا محسوس کرایا۔میری فکر کرنا میرے اٹھنے بیٹھنے کا خیال کرنا مجھے آرام دہ رکھنے کی کوشش کرنا ۔جب مجھے کہا تم مجھے کیوٹ لگی ہو تو سچی شمم آگئی اور جب یہ کہا کہ مجھے اپنی شاگردی میں لے لو تو میں ہکا بکا! کوئی کسی کو یوں بھی سراہ سکتا ہے….حوصلہ ایسے بھی بڑھا سکتا ہے….اللہ اللہ!
پیاری سی شہلا خضر کا بار بار میری تعریف کرنا اف! بہن کوئی یوں بھی چنے کے جھاڑ پر چڑھاتا ہے کیا!
آج کی مہمانِ خصوصی صائمہ جی نے کہا کہ عشرت نے ایک بہت اچھا اضافہ دیا ہے ہمیں آپ کی صورت۔ہائے اللہ یہ بھی مجھے جانتی ہیں!!
عشرت کچھ دیر سے آئیں اور مجھے دیکھتے ہی میرے گلے لگ کر کہاآپ عینی ہیں نا؟ ایسے تو مجھے ابھی تک کسی نے بھی نہ پہچانا تھا نام بھی نہیں بتایااور وہ بوجھ گئیں ۔کیا دل کے تال میل جڑے تھے۔ اور انھوں نے ایک اچھے میزبان کی طرح میرا تعارف کرانا چاہا لیکن ان کو کیا معلوم پھول کی خوشبو پھیل چکی بھئی۔ چلیں گلاب کا نہ سہی گیندے کا سہی! نہ بھئی نہ گوبھی کا نام ہم نہ لیں گے اپنے لیے ہاں!
عشرت جی نے اپنا خلوص ہمیں کتاب کے تحفے کی صورت میں دیا اور تحفہ ملے نہ ملے خلوص بہت ملا الحمدللہ۔
ایک خاص چیز جس کے لالچ میں ہم کھنچے چلے گئے تھے ’’ظہرانہ‘‘ ۔ ارے یہ تو راز تھا مگر خیر ہے آپ تو اپنے ہیں نا۔ ہمیں پتہ چلا کہ نہاری عالیہ شمیم اپنے گھر سے بنا کے لائی ہیں ۔تھوڑا سا سالن نکال کر لائے ،ہمیں کسی کے گھر کا کھانا پسند نہیں آتا گوشت میں سے ہیک آتی ہے پر جب نہاری چکھی تو اتنے مزے کی…. بالکل دہلی والوں کا خاص ذائقہ۔ اب یہ تو پتہ نہیں کہ عالیہ جی دہلی والی ہیں یا نہیں پر نہاری بے انتہا لذیذ۔ دو دفعہ نکال کر لائےاور جو بریانی ہم بازار کی سمجھ کے کھا رہے تھے عقدہ کھلا کہ وہ بھی عالیہ جی نے بنائی ہے ،واہ واہ!
کھانے کے وقت ساتھ رہا فائزہ کا جنہوں نے تعریف اور لکھتے رہنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر جلدی سے ڈالنے پر تنبیہ بھی کی۔ واپسی کے وقت تک اتنی محبتوں سے دامن پہلے ہی تنگ پڑ رہا تھا کہ فرحی نعیم نے مزید خلوص پکڑا دیا ایک دیدہ زیب گلابی بیگ کی صورت۔
وہاں چالیس سے پچاس خواتین تھیں کاش میں ایک ایک کا نام لے کر بتاسکتی کہ سب کتنی پیاری تھیں اور سب مجھ سے کیسے ملیں پر ایسا ممکن نہیں نا۔ویسے ایک چپکے سے بات بتاؤں؟آج کی ملاقات سے ایک چھوٹا سا نقصان بھی ہوگیا۔ میری آواز کا جادو ٹوٹ گیا ۔میری آواز کی وجہ سے سب مجھے کم عمر لڑکی سمجھتے تھے ۔چند ماہ قبل گروپ میں ابتدائی تعارف میں بتایا تھا شادی شدہ ہوں تین بچے ہیں اور جوائنٹ فیملی میں رہتی ہوں ۔جوائنٹ فیملی کے نام سے بھی مجھے نو شادی شدہ سمجھا گیا۔ عشرت جی تو مجھے پیاری بیٹی اور اچھی بچی تک کہہ چکی ہیں کیونکہ میں نے کبھی بتایا ہی نہیں کہ تئیس سال سے جوائنٹ فیملی میں رہ رہی ہوں۔ اگر بتادیتی تو سب نے مجھے آپی آپا باجی باجا کہنا شروع کر دینا تھا ، میں نو عمری کے مزے کیسے لیتی؟
آج عشرت جی نے ایک سوال پوچھا آپ بولتی کیوں نہیں ہیں؟ بولتی تو خیر میں بہت ہوں پر شاید میرے سسٹم میں کچھ گڑ بڑ ہے ،میری زبان میری انگلیوں میں ہےاور میری آواز میرے قلم میں۔
واپسی کا سفر بھی دلچسپ رہا۔ آدھاکراچی گھوم کے کلب پہنچی تھی تو پورا کراچی گھوم کے گھر آئی ۔شاید گاڑی کی کوئی گڑ بڑ ہوگئی تھی پر عشرت جی کی تاکید پر ڈرائیور نے بحفاظت گھر پہنچا ہی دیا۔ راستے کی ساتھی بھی بڑی دلچسپ تھیں پر نام نہیں لوں گی کوئی رہ نہ جائے۔
امی کے گھر گئی پوری روداد سنائی اور کہا اتنی اہمیت تو مجھے اپنی شادی کے دن نہیں ملی جتنی آج ملی ۔ایسا لگا آج کا اعزازیہ میرے لیے تھا ۔ چھوٹی بہن بولی تو تم پہلے ہی دلہن نہ بنتیں رائٹر بن جاتیں، دیکھو ذرا اتنی دیر سے مشورہ کوئی دیتا ہے بھلا! توبہ توبہ مذاق ہے بھئی…. اگر دلہن نہ بنتی تو اتنے پیارے لوگوں سے ملوانے کون لے جاتا؟
لو جی اتنی محبتوں میں یہ تو بتانا بھول ہی گئی کہ پروگرام میں کیا کیا ہؤا، عالیہ شمیم اور صائمہ اسما نے کتنی مفید باتیں کیں…. چلیں پھر کبھی موقع ملا تو بتاؤں گی ابھی تو میں ہواؤں میں ہوں!
٭ ٭ ٭