اپنے اپنے عکس کی گرویدہ ہے
بھیڑ میں تنہائی اک پوشیدہ ہے
باخبر دنیا میں خود سے بے خبر
دانا و بینا نہیں ،خوابیدہ ہے
رہنماؤں کی نگاہیں تخت پر
اور مخلوقِ خدا نم دیدہ ہے
محرمِ اسرار بھی کوئی نہیں
یہ معمہ ہے ، بہت پیچیدہ ہے
یہ گھروندہ ریت پر ہے ، راہبر
کیا نظر سے بات یہ پوشیدہ ہے