This Content Is Only For Subscribers
السلام علیکم ورحمتہ اللہ !
صائمہ بیٹی :
انا للہ واناالیہ راجعون ،
غم بہت بڑا ہے الفاظ ساتھ نہیں دیتے اللہ کے لیے کی گئی محبت سہارا بنتی ہےآپ مجھے اپنی بیٹیوں کی طرح عزیز ہیں۔ آپ کا غم میں اپنے دل میں محسوس کرتی ہوں ۔اللہ آپ کاوالی وارث ہےوہی آپ کا حامی وناصر اور وکیل ہے ۔جو رب کریم عارضی سہارا لے جاتا ہے تو وہی دائمی سہارا ہوتا ہے وہی آپ کے غم کو قلبی راحت و تسکین میں بدلنے والاہے عدت میں عورت رب سے بہت قریب ہوتی ہے ،’’اللہ کا ذکر دلوں کو اطمینان نصیب کرتا ہے‘‘ آپ ماشاءاللہ بلند حوصلہ ، اللہ پر یقین ، علم وعمل ، بصیرت و بصارت،اعلیٰ ظرف ،اور مضبوط عزم و ارادہ کی مالک ہیں اللہ آپ کو ہرگز اکیلا نہیں چھوڑے گا ان شاءاللہ آپ میرے ساتھ ہر طرح کا دکھ درد بانٹ سکتی ہیں میں ہر طرح کےتعاون کے لیے ہمہ وقت تیار ہوں اللہ آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے بچوں کو بہترین صدقہءجاریہ بنائے بزرگوں کا سایہ ایمان و صحت کے ساتھ تادیر سلامت رکھے۔جانے والوں کو اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے۔ آپ سب کا حامی و ناصر رہے ۔اللہ آپ کی اولاد کوآنکھوں کی ٹھنڈک اور پرہیز گاروں کا امام بنائے ہمیں اور ہمارے جانے والوں کو یاد رکھیے گا ۔
آپ کی شریک غم
شاہدہ اکرام
٭٭٭
جگانے والا چلا گیا!
آج رات نیند نہیں آئے گی !
کیونکہ ایک جگانے والا چلا گیا۔ ۔۔ ۔ ایک دروازے کھٹکھٹانے والا چلا گیا ۔۔۔۔
گواہ ہیں ہم سبھی کہ اس درد دل رکھنے والے مخلص نے اپنی کوشش کی۔ اللہ نسیم بھائی سے راضی ہو جائے۔اللہ صائمہ بہن کو صبر دے۔ یہ الگ بات ہے کہ جب ایسے لوگ جاتے ہیں تو نقصان سبھی کا ہوتا ہے۔ نقصان ہم سب کا ہوا ہے۔
نسیم بھائی کا ہنستا مسکراتا چہرہ ۔۔۔ اس کے ساتھ انکی آواز کانوں میں جب گونجتی ہے تو یقین نہیں آتا کہ وہ ایسے بھی خاموش ہو سکتی تھی۔ میں نے کل بھی ان کا چہرہ دیکھا۔ دل نے کہا نسیم بھائی اٹھ جائیں اور کوئی بات کریں۔مگر دل کی کیا اوقات ہے ہمارے اللہ جی کے آگے، وہ بھی بے بس اور ہم بھی بے بس۔
وہاں ان کی بوڑھی بہنیں جنہوں نے انہیں پالا، وہ بھی حیران پریشان کہ سب سے چھوٹا بھائی یونہی کیسے چل دیا۔ ہمارا دل بھی یہی کہہ رہا تھا کہ نسیم بھائی اتنی جلدی کیسے ؟
صائمہ بہن کا تو نہ پوچھیں، بہت بے یقینی کی کیفیت میں تھیں۔ نہ کوئی بین نہ کوئی رونے دھونے کا شور۔ سب سے مل رہی تھیں۔ اتنا ہمدرد ساتھی یوں اچانک ہی ساتھ چھوڑ جائے گا، یہ کوئی کہاں سوچتا ہے۔ اللہ انہیں صبر دے گا ضرور۔ لیکن یہ وچھوڑا بہت بڑا ہے، بہت بڑا۔
دعا ہے اللہ انکے بچوں کو ہمت اور حوصلہ دے۔ نسیم بھائی اپنے بچوں کی تربیت بہت اچھی کر گئے۔ ایسے شفیق والد کا ساتھ چھوڑ جانا کسی پہاڑ کے بوجھ سے کم نہیں۔ گھر کی رونق اچانک ختم ہو جائے، مجھے یاد ہے میرے والد جب اللہ کے پاس گئے تو مجھے لگتا تھا کہ نہ یہ آسمان وہ آسمان ہے نہ یہ دنیا وہ دنیا ہے۔
اور ہم جیسے بھی کئی ہوں گے۔ خون کا رشتہ تو نہیں تھا۔ لیکن نسیم بھائی جیسے دوست، بھائی، ہمدرد انسان کا زندگی میں ہونا ایک مہنگی، منافع بخش جائداد کی طرح ہوتا ہے۔ ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا کہ ہم کتنے دولت مند ہیں۔ یہ بہترین، نیک، ہمدرد ساتھ، یہ دوستی، یہ بھائی چارے صرف اللہ کی خاص مہربانی سے ملتے ہیں۔ پیسوں سے ملتے تو یہ لوگ نہ جانے کتنے ہی اربوں کھربوں کے ہوتے۔ اچھے سچے مخلص انسان صرف رئیسوں کے دوست ہوتے۔ لیکن ہمیں ان کی قدرو قیمت تب پتہ چلتی ہے جب یہ چھن جاتے ہیں ، پتہ چلتا ہے کہ یہ تو نقصان ہو گیا۔۔۔ یہ کیا ہو گیا۔
اللہ نقصان پورے کرنے والا ہے۔ہمیں اپنے ارد گرد کے مخلص لوگوں کی قدر کرنی چاہیے۔ رابطوں میں رہنا چاہیے۔ ایک دوسرے کے لیے دعائیں کرنی چاہییں۔
اللہ نسیم بھائی سے راضی ہو جائے۔ ان سے جنتوں میں ملاقات کروائے۔ ہم میں بھی وہ خوبیاں دے جو آج ان کے جانے سے اداس کر رہی ہیں۔آمین۔
فائقہ سلمان
٭٭٭
شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا
اس رات طوفان آیا تھا مٹی سے بھری ہوا کا….آندھی کا….آندھی جو ہر چیزکوہلا دیا کرتی ہے۔
آندھی جو ترتیب سے رکھی چیزوں کو بے ترتیب کردیتی ہے….اس رات کی آندھی نے بھی بہت سے گھروں میں چیزیں بکھیری ہوں گی…. بہت کچھ اوپر نیچے کیا ہوگا۔
بارش کی پہلی بوند آسمان سے اتر کر زمین کو چومے یا کالے بادل لشکنا چمکنا شروع ہوں، ہمارے ہاں پہلا کام ہی بجلی جانے کا ہؤا کرتا ہے۔بجلی بند، حبس نے گھٹن کی کیفیت پیدا کر دی۔ میں اوپر نیچے کے چکروں میں بھول بیٹھی کہ موبائل فون پر نظر ڈالوں۔سکرین روشن ہوئی تو جماعتی گروپ میں تعزیتی پیغامات کی بھر مار۔
سلیمانی گروپ کھولا تو یہی پُرسے تعزیت کی فضا۔اپنے گھر کے گروپ میں دیکھا تو بیٹی کی طرف سے میسج۔
میسج کیا تھا۔دل مٹھی میں بند ہوگیا۔یقین بے یقینی کے درمیان لرزتے کانپتے ہاتھوں سے تفصیلات دیکھیں۔
وہ خبر جس کے بارے میں کبھی سوچا ہی نہ ہو ۔۔۔ابھی ایک دن قبل مامی جی ظہورہ اور خالہ حمیدہ کی صحت کے لیے ہاتھ اٹھائے تو لمبی فہرست بنتی گئی ۔ سات محلوں سے ہو ہوا کے خالہ فریدہ، خالہ ہاجرہ، مامی شکیلہ سے ایکدم ہی شکورہ خالہ پھر ماموں مقبول کی طرف آئی تو لمبی سوچیں۔
مامی ثریا، صائمہ سب کے نام ذہن کی سکرین پر آتے گئے۔ یہ نہیں معلوم تھا نام تو کسی سلسلے میں ہی آرہے ہیں۔
رات کے بارہ بج چکے تھے گھر میں میاں صاحب تھے جو سو رہے تھے اور میں اکیلی ….ڈھیروں کے حساب سے درد اور دکھ کی ہمراہی میں۔
مجھے اپنا افسانہ’’ خوف کی سیڑھی پر پہلا قدم‘‘ یاد آیا۔
ہر کسی کا اپنا نقطہ نظر ہوسکتا ہے لیکن مجھےشوہر کے جانے سے تعلق رکھنے والےالفاظ ناقابل برداشت لگتے ہیں۔ شاید اسی لیے میرے حلقہ احباب میں جہاں اور جب میری کسی پیاری سہیلی پر یہ وقت آیا میں اس کے طویل دورانیے میں اس کی دلجوئی کے لیے جاتی رہی ہوں۔میرے نزدیک زبانی کلامی درس ایک طرف، اپنی بہن کوایسے وقت میں لفظوں سے ہی سہی، سہارا دینا عبادت کا اونچا درجہ ہے۔
میرا ذہن صائمہ کے لیےکوئی بے رحم لفظ سوچنے پر آمادہ نہیں تھا۔سفر کے تین گھنٹے میں صائمہ کی سکینت اس کے بچوں کے لیے بہترین سہارا اور صائمہ کے بزرگ والدین کے حوصلے کی دعائیں مانگتی گئی۔سارا سفر میں نے نمناک آنکھوں سے کیا۔
تب مجھے پتہ چلا کہ مجھے صائمہ سے کتنی محبت ہے!
نیازی سے ای ایم ای کے چالیس منٹ کے فاصلے میں صائمہ کاچہرہ سامنے آتا تو دل کی دھڑکن سست ہوجاتی۔پھر وہ وقت بھی آیا جب میں نے صائمہ اور اس کی امی کو صبر کا پہاڑ بنے دیکھا۔
صائمہ بہت کچھ بتارہی تھی۔ میں بس نسیم بھائی کے پرسکون چہرے کی طرف دیکھتے یہی سوچ رہی تھی کہ۔
آپ کا سفر تو مکمل ہؤا،آپ کی پیدائش سے پہلے ہی آپ کے خالق نے آپ کے جانے کا وقت لکھ دیا تھا۔اللہ نے آپ کے حصے کا کام آپ سے لیا اور بہترین لیا۔آپ کے شاگردوں نے آپ کے حق میں گواہیاں دیں، آپ کے کولیگ آپ کواخلاق میں بہترین قرار دے رہے ہیں،آپ کے دوست احباب آپ کے لیے سراپا غم ہیں۔ سب سے بھاری گواہی تو گھر والوں کی ہوتی ہے، باہر والوں کے ساتھ تو ملمع چڑھی زندگی ہوتی ہے، گھر میں تو اصلیت بہت جلد سامنے آجاتی ہے۔
آپ کے بچے ،بہو ،انیلا اور سب سے بڑھ کر آپ کی اہلیہ آپ کو درویش صفت کہہ رہی ہے،آپ کے عاشق رسولﷺ ہونے کی گواہیاں دے رہی ہے ،تریسٹھ سال کی عمر ہونے پر ’’نبوی عمر‘‘سے مماثلت کی خوشی جو آپ کو تھی اسے بیان کررہی ہے،جو اس قدر تھی کہ آپ کی یہی عمر سنتِ رسولؐ میں رخصتی کا سندیسہ بن گئی۔
مجمع میں مجھے نوشابہ احسن اداس دکھائی دیتی ہیں تو رومیصاء احسن ، آسیہ راشد اور فرزانہ چیمہ بھی افسردہ بیٹھی ہیں۔راحت بشیر، صفیہ ناصر ، راحیلہ سلمان کو بھی چار دہائیاں گزرنے کے بعد ملتی ہوں تو انہیں بھی دکھی دل سے ۔پھر مجھے اچانک ایک جانا پہچانا چہرہ صوفے پر بیٹھے نظر آتا ہے۔ انہیں دوبارہ دیکھتی ہوں لیکن نام یاد نہیں آرہا۔ پیچھے سے ناصرہ باجی نے مشکل آسان کی۔
’’یہ ڈاکٹر ام کلثوم ہیں‘‘۔
ہم سب پھر باتیں کرتے ہیں، جانے والے کو ان کی خوبیوں کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔
میں نے بتایا کہ نئے گھر میں استقبال کے لئے پہلی رات جمعہ کی رات ہے،اور یہ رات روئے زمین پر عشرہ ذوالحج کے آغاز کی رات بھی ہے۔روئے زمین پر وہ عشرہ جس میں کی گئی معمولی سی نیکی بھی سال کی بڑی سے بڑی نیکی سے زیادہ وزن رکھتی ہے۔
آخر کچھ تو تھا….کچھ تو ہے جو یہ بشارتیں سامنے آرہی ہیں!
تعزیتی کلمات ، غمزدہ لہجے فضا کوسوگوار تو بناتے ہیں لیکن بہت سکینت سے بھرپور۔
میرے کانوں میں صائمہ کی امی محترمہ ثریا اسماء کی آواز سنائی دیتی ہے۔ ان سے کسی نے کچھ کہا یا پوچھا ہوگا۔وہ قطعیت سے کہہ رہی ہیں۔
’’نہیں اونچی آواز سے رونا یا بولنا ڈاکٹر صاحب کو سخت ناپسند ہے ‘‘۔
میرا دل جیسے کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا۔بڑوں کے لئے تو یہی غم جان لیوا ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے چھوٹوں کو رخصت کریں ،لیکن مجھے معلوم ہے یہ ’’ بڑے ‘‘ عام بڑے نہیں یہ اپنے حوصلے استقامت اور نظریات میں بہت بڑے ہیں۔
یہ ڈاکٹر مقبول شاہد اور ثریا اسماء ہیں۔
صائمہ ان کی لاڈلی بیٹی ہے….تین بھائیوں کی لاڈلی بہن !
یہ کیسے ممکن ہے کہ زمین پر بسنے والوں میں لاڈلے اللہ کے لاڈلے نہ بنیں؟
میں صائمہ کی طرف آنسوؤں کی دھند میں دیکھتی ہوں اور واپس پلٹتی ہوں۔صائمہ کو دیر تک سینے سے لگا کر دلجوئی کرنے کی خواہش دل میں لیے واپسی کے لیے ای ایم ای سے نکلی تو ارادہ یہی تھا کہ بقرعید کے بعد دوبارہ آؤں گی۔
ایک جگہ پڑھا تھا کہ دو راتیں اپنی شدت پر ہوتی ہیں۔ ایک وحشت کی رات جو قبر کی پہلی رات ہے اور دوسری رحمت کی انتہاء کی جو لیلہ القدرہے۔
وہ رات میں نے دعاؤں میں گزاری۔ اس رات میں نے تمام دعائیں نسیم بھائی کے بہترین استقبال اور صائمہ کے صبروقرار کے نام سے مانگیں۔اللہ نے ہی صائمہ کے لیے امتحان کا یہ پرچا منتخب کیا ہے وہی اسے اپنی رحمتوں کے حصار میں لے گا۔وہ وارث ہے تو اس کا اور بچوں کا وہی بہترین وارث بنے گا۔وہ مالک ہے ہر چیز اس کے قبضہ قدرت میں ہے تو وہی اسے اپنی جناب سے دین و دنیا میں بہترین اجر سے نوازے گا۔
اللہ بھائی کی مغفرت فرمائے ،ان کے بچوں کے لیے بہترین معاون بنے، انہیں صدقہ جاریہ بنائے آمین۔
قانتہ رابعہ
٭ ٭ ٭
پیاری صائمہ
السلام علیکم و رحمتہ اللّہ و برکاتہ
کبھی سوچا ہی نہیں تھاکہ صائمہ کو ایسا کوئی تعزیتی پیغام لکھنا پڑ جائے گا ۔
مگر بات یہ ہے کہ زندگی ہماری سوچ اور خیال کے تحت تھوڑی گزرتی ہے یہ تو مالک الملک عزیز الغفور لطیف خبیر اور ودود الحکیم کی پلاننگ اور سوچ کے تحت گزرتی ہے ۔
ہمارے پاس صرف تفویض اور تسلیم و رضا کا راستہ ہے ۔
بہرحال تمہارے لیے یہ ایک انتہائی غم اور محرومی کا وقت ہے۔
حق تعالی ٰسے درخواست ہے کہ تمہارے دل کوتھام لیں ۔
تمہیں صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائیں آمین۔
جدا ہونے والے کے لیے آگے آسانی و مغفرت اور رحمت کاملہ کا معاملہ فرمادیں آمین ۔
حق تعالیٰ تمہارے اور بچوں کے لیے بہترین وارث ہو جائیں آمین ،
شریک غم
اُمِ حسن
٭ ٭ ٭