بیت بازی
اقبال سے اقبال بھی آگاہ نہیں ہے
کچھ اس میں تمسخر نہیں واللہ نہیں ہے
یقیں محکم ، عمل پیہم، محبت فاتح عالم
جہادِ زندگانی میںہیں یہ مردوں کی شمشیریں
نام لیتا ہے اگر کوئی ہمارا ، تو غریب
پردہ رکھتا ہے اگر کوئی تمھارا ، تو غریب
بنیاد ہے کاشانۂ عالم کی ہوا پر
فریاد کی تصویر ہے قرطاسِ فضا پر
رشتہ الفت میں جب ان کو پرو سکتا تھا تو
پھر پریشان کیوں تری تسبیح کے دانے رہے
یہ راز کسی کو نہیں معلوم کہ مومن
قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن
نواپیرا ہو اے بلبل کہ ہو تیرے ترنم سے
کبوتر کے تنِ نازک میں شاہیں کا جگر پیدا
٭…٭…٭