فوائد: آملہ ایک چھوٹا سا پھل ہے مگر اس میں 2 مالٹوں کے برابر وٹا من Cپایا جاتا ہے ۔ آملہ اپنی اس خوبی کی وجہ سے ہمارے جسم کی قوت مدافعت بڑھاتا ہے اور ہم میں روز مرہ ہو جانے والے انفیکشن سے لڑنے کی طاقت پیدا کرتا ہے ۔
روایت ہے کہ آملہ کھانے والے کبھی ذیابیطس یعنی شوگرکے مرض میں مبتلا نہیں ہوتے ۔حقیت میں ذیابیطس ایک موروثی بیماری ہے 90 فیصد واقعات میں یہ ماں نا باپ سے ملتی ہے مگر یہ سچ ہے کہ آملہ کھانے والے لوگوں میں ذیابیطس سے ہونے والی تکالیف کم ہو جاتی ہیں ۔ یہ جسمانی انرجی کو بحال کرتے ہیں ۔ آملہ روز مرہ ہو جانے والی کھانسی اور زکام سے بچاتی ہے۔
یہ مزاج کا سرد و خشک ہے اس کے استعمال سے انسان کئی امراض سے محفوظ رہتا ہے آملہ کا استعمال مندرجہ ذیل امراض میں بہت مفید رہتا ہے ۔
امراض قلب ، دل کا دھڑکنا یادل کمزور ہو نا ، ایسے میں اس کا مربہ استعمال کریں۔
ناک میں نکسیر کا آنا، ہاتھ پائوں کی جلن جسم میں سخت گرمی بلڈ پریشر کے لیے اس سے بہتر اور کوئی دوا نہیں۔
امراض معدہ جن میں کھٹے ڈکار آنا ، جی متلانا ، قے آنا ، بد ہضمی او راسہال کے لیے آملہ بہترین علاج ہے ۔
نظر کی کمزوری ، قبل از وقت بال سفید ہونا ، گنجا پن اور بال گرنے کا علاج ، سردرد ، سرچکرانا، دماغی کمزوری ، بھول جانے ، مرض یعنی نسیان ، گویا کہ سر کے تمام امراض میں آملہ بطور دوا بہترین ثابت ہوتا ہے ۔
اس کے علاوہ آملہ کو دل کا ٹانک بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ دل اور پھیپھڑوں کو مضبوط کر کے خون کی صفائی کا کام آسان بنا دیتا ہے ۔ یہ جسم میں حیاتیات یعنی پروٹینز کی مقدار بھی برقرار رکھتاہے۔ آملہ کا تیل سر کے بالوں کو مضبوط اور گھنا بناتا ہے ۔ آملہ کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے ، اور یہ جسم کی فالتوگرمی کو خارج کرتا ہے جس سے نہ صرف ہماری جلد ترو تازہ اور کیل مہاسوں سے پاک رہتی ہے اس کے ساتھ ساتھ بڑھا ہوا وزن بھی اعتدال پر آجاتا ہے ۔
آج کل اتنا رواج نہیں مگر آج سے 10سے20 سال پہلے گرمیوں میںآملہ کا مربہ اکثر گھروں میں کثرت سے استعمال کیا جاتا تھا ۔ گرمیوں میں آملہ کا اچار بہت مفید سمجھا جاتا ہے خصوصاً پیٹ اور آنتوں کی بیماریوں میں آملہ گھریلو دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔٭
٭ ٭ ٭

