اکتوبر۲۰۲۲زمیں پر فرشتے - بتول اکتوبر۲۰۲۲

زمیں پر فرشتے – بتول اکتوبر۲۰۲۲

گرج چمک اور برستے بادل
پہاڑ پانی اگل رہے تھے
وہ تندر پلے جو بہتے بہتے
مبر ایک بستی نکل رہے تھے
بہت سے آنگن، پیسے ہوئے گھر
پلک جھپکتے اجڑ رہے تھے
وہ آزمائش میں پڑچکے تھے
تلاطموں سے جھگڑ رہے تھے
مگر بہا در جوان کیسے
بھر تے دریا سے لڑ رہے تھے
تباہ منظر ڈرا رہے تھے
مگر وہ موجوں سے بھڑ رہے تھے
ندا پنی جانوں کی فکر ان کو
دلوں میں جذ بے امڈ رہے تھے
بس ایک دھن تھی سواران پر
بچالیں ان کو جو مر رہے تھے
بنا کے ڈوری کے عارضی پل
غضب کی تدبیر کر رہے تھے
وہ خدمتوں کے عظیم جذ بے
دلوں کو تسخیر کر رہے تھے
مصیبتوں میں مدد کی خاطر
وہاں فرشتے اتر رہے تھے
مگر فرائض تھے جن کے وہ سب
ہوائی ہمدردیاں دکھا کر
ذرا سا راشن فقط گرا کر
لٹے پٹے اور تم رسیدہ
مصیبتوں میں گھرے ہوؤں کی
مزید تحقیر کر رہے تھے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here