ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

ادارہ بتول

پون صدی کی درخشندہ روایت

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۳

کیسے کیسے تھے آستاں آباد
اور پھر ہو گیا جہاں آباد

آپ جو اس طرح سے دیکھتے ہیں
آئیے، کیجیے سماں آباد

آہٹیں ہیں یہاں تعاقب میں
پوچھیے، کون تھا یہاں آباد

ہم میاں تب کی بات کرتے ہیں
جب ہؤا کرتے تھے گماں، آباد

اڑنے لگتے ہیں یہ ورق، جب بھی
ہونے لگتی ہے داستاں آباد

دشت، وحشت، قدیم ویرانی
ہو گیا ایسے خاکداں آباد

بےنمو موسموں کی ضد میں صہیبؔ
چل پڑے کرنے گلستاں آباد

:شیئر کریں

Share on facebook
Share on twitter
Share on whatsapp
Share on linkedin
0 0 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x