ہادیہ جنید

رگوں کآندھیرا – بتول جنوری ۲۰۲۳

گھر میں رونق کا راج تھا،فخر احمد کے انتقال کے بعد شاید پہلی بار گھر میں رشتہ دار اِکٹھے ہوئے تھے،مگر موقع اور احساسات بالکل اُلٹ تھے۔آج اُس وقت سر اُٹھانے والے بڑے مسئلوں میں سے ایک بڑا مسئلہ،سفینہ کی شادی،حل ہو رہا تھا۔گھر میں خوشی کے شادیانے بج رہے تھے،اور فخر احمد کی والدہ یاسمین،ذمّہ داریاں نبھانے کے ساتھ بڑے بیٹے زوہیب پر فخر کر رہی تھیں۔معاشی طور درمیانے گھرانے کے لوگ تھے۔یاسمین خاتون کی شادی کو محض چودہ سال ہوئے تھے کہ فخر احمد رضائے اِلٰہی سے انتقال کر گئے۔اس وقت وہ دو بیٹوں زوہیب اور طفیل اورایک بیٹی سفینہ کی ماں تھیں۔زندگی پہاڑ کی مانند مشکلات دِکھا رہی تھی۔اس وقت یاسمین کے تیرہ سالہ زوہیب نے عمر سے کئی سال بڑے بن جانے کا فیصلہ کیا،ماں کا ہاتھ تھاما اور گھر کی تمام ذمّہ داریوں کو اٹھانے کا بیڑہ اٹھایا۔اللہ نے اس مشکل وقت میں اس کا

مزید پڑھیں

نمی ناپید ہو گئی – بتول جولائی۲۰۲۲

گھروں میں سفید چادریں بچھ رہی تھیں،گھر والے غم سے نڈھال تھے،یہ وہ دِن اور وہ منظر تھا جس کا کسی نے سوچا بھی نہ تھا،چلتی پھرتی ہنستی کھیلتی چھوٹی نانی(میری نانی کی چھوٹی بہن) یوں اچانک ہمیں چھوڑ کے چلی جائیں گی،سب کو مشورہ دینے والی،گھر اور خاندان کی بڑی ہونے کے ناطے سب کے لیے قربانیاں دینے والی،ہماری نانی کے انتقال کے بعد ہماری امّی اور خالہ ماموؤں کو ڈھارس دینے والی چھوٹی نانی ہر آنکھ اشکبار کر گئیں۔ کچھ دن پہلے میرے ہونے والے ایکسیڈنٹ کی وجہ سے میں وہیل چئیرپر ایک جگہ بیٹھی سب کے رویّے اور مناظر جانچ رہی تھی،چھوٹی نانی بہوئوں بیٹوں والی تھیں،سب ہی گھر والے میّت کے انتظار میں تھے جس کو غسل کے لیے لے جایا گیا تھا،چھوٹی نانی کا گھر آنے والوں سے بھر گیا تھا،ایک تبدیلی جو مجھے محسوس ہوئی کہ مجھے کم عمری پر وہیل چیئر پر آجانے

مزید پڑھیں