حوصلہ – بتول نومبر۲۰۲۰
فاطمہ نے نماز شروع کی ہی تھی کہ اس کے شوہر نے اس کے پیچھے سے آکرکرسی گھسیٹ لی ۔ اگرچہ کرسی پلاسٹک کی تھی مگر اُسے اندازہ ہوگیا کہ کرسی گھسیٹ لی گئی ہے۔
وہ رکوع سے سیدھی ہوئی دوقدم پیچھے ہٹی اورکرسی پر بیٹھ کر دونوں سجدے کر کے اگلی رکعت کے لیے کھڑی ہوگئی ۔ رکوع میں گئی تو پھر کرسی گھسیٹ لی۔اُسے اندازہ ہو گیا کہ اب وہ بہت دورچلی گئی ہے۔
اُس کی توجہ نماز میں کم اورکرسی میں زیادہ تھی ، اب کیا کروں کتنا چلوں؟ نہ چلوں توکیا کروں؟
سجدہ زمین پرکرلوں توپھراُٹھوں کیسے اورتین رکعت بھی ابھی باقی تھیں۔
پھر اُس نے فیصلہ کیا ، رکوع سے کچھ اور زیادہ جھکتی ہوں اور سجدہ ایک اورپھردوسرا کرلیتی ہوں۔
سجدہ کرکے اُس نے تشہد مکمل کی اورسیدھی کھڑی ہو گئی ۔ سورۃ فاتحہ شروع کی تھی کہ تھپڑوں اورمکوں کی بارش شروع ہوگئی۔
اب کیا کروں ؟ پھر ایک سوال تھا ۔ نماز مکمل کروں یا تیسری رکعت تھی اُس نے سوچا نماز مکمل کر لیتی ہوں ۔پھروہیںکھڑے کھڑے رکوع کے بعد سجدے و تشہد اورساتھ ایک طرف بائیں جانب کندھے کمرمار سہتے رہے۔
فاطمہ کے سلام پھیر نے سے پہلے اس کے شوہر کمرے میں جا کربسترپرلیٹ چکے تھے…