پروفیسر امینہ سراج

سچ اور جھوٹ – بتول دسمبر ۲۰۲۱

عربی زبان کا مقولہ ہے تُعْرَفُ اْلاَ شْیَآئُ بِاَضْدَ ادِھَا’’ چیزیں اپنے متضاد سے پہچانی جاتی ہیں ‘‘۔اگر اندھیرا نہ ہو تو روشنی کا تصور نا ممکن ہے ۔ برائی کا وجود نہ ہو تو بھلائی کی قدر پہچاننا مشکل ہے ۔ آسمان کی بلندی کا اندازہ زمین کی پستی کو دیکھ کر ہی لگایا جا سکتا ہے ۔ اسی طرح دھوپ چھائوں، امارت و غربت ، دنیا و آخرت ، جنت و دوزخ ۔ یہ سب ایسے الفاظ ہیں جن میں سے ہر ایک ، دوسرے کی وضاحت کرتا ہے ۔ اسلام نے انسان کو جن اخلاق کی تعلیم دی ہے وہ تمام اخلاق حسنہ ہیں ، لیکن خیر ، بھلائی اور حسنات کی صحیح قدر وہی شخص کر سکتا ہے جس نے دنیا میں شر ، برائی اورسیّئات کی قباحتوں کو بھی محسوس کیا ہو۔ اِنّ مَعَ الْعُسِْر یُسْراً۔’’ بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے ‘‘۔صبر کی

مزید پڑھیں

سچ اور جھوٹ – بتول جنوری ۲۰۲۲

انسان کے اخلاقِ رذیلہ ( بُرے اخلاق) میں سب سے بری اورقابل مذمت چیز کذب ( جھوٹ) ہے ۔جھوٹ ایسی برائی ہے جو فجور ، اِفک اوربہتان کی طرف لے جاتی ہے اور نہ صرف افراد کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ خاندان اور معاشرے میں بھی فساد برپا کرتی ہے ۔ جھوٹ ہر قسم کی قولی اورعملی برائیوں کی جڑ ہے ۔ جھوٹ کی وجہ سے اور بھی کئی برائیاں جنم لیتی ہیں۔ جو معاشرے کے لیے زہرقاتل کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر ’’ جھوٹے ‘‘ کے ساتھ کسی دوسری صفت کا بھی ذکر کیا ہے ۔ مثلاً کاَذِبّ کَفَّارِ( جھوٹ ، کفر کرنے والا) مُسْرِفٌ کَذَّابٌ حد سے بڑھ جانے والا ، بہت جھوٹا ، افاک اثیم( جھوٹا ، گنہگار)وعدہ خلافی ، بہتان ،ریاکاری ، خاندانی جھگڑے ، معاشرتی فتنہ فساد یہ سب جھوٹ ہی کے کرشمے

مزید پڑھیں