صحرا سے بار بار وطن کو ن جائے گا (حصہ اول) – مارچ ۲۰۲۱
صحرا کانام سنتے ہی ذہن میں تاحد نگاہ ریت آتی ہے اور صحرائے تھر کا نام سنتے ہی بھوک، پیاس اور سوکھے کی بیماری تصور میں آتی ہے۔ یوں تو شاعر نے کہا تھا۔ ـدیکھنا ہے تجھے صحرا تو پریشاں کیوں ہے کچھ دنوں کے لیے مجھ سے میری آنکھیں لے جا ہم ہرگز اپنی آنکھیں ادھار نہیں دے رہے لیکن یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ آئیے آج ہماری آنکھوں سے صحرا کو دیکھیے ۔ لیکن اس سے پہلے ایک چھوٹی سی بات ، ہم کوئی منجھےہوئے سفر نامہ نگار تو ہیں نہیں ، اس لیے سقم کی گنجائش کے طلبگار ہیں ، بس جیسے جیسے جو کچھ دیکھا اگر اسی ترتیب سے یاد آتا گیا تو لکھتے جائیں گے ورنہ جو بات جب یاد آ گئی کہہ دیں گے ، تو کچھ ٹیڑھ میڑھ برداشت کیجیے گا، درگزر فرمائیے گا۔ تو قصہ کچھ یوں ہے کہ ہمارے صاحب