فضہ ایمان ملک

نا قابلِ بیان – مارچ ۲۰۲۱

ٹن ۔ٹن ۔ٹن۔ گھنٹی کا بجنا تھا اور گویا قیامت صغریٰ آگئی ہو ۔ ہم ہر طرف سے تابڑ توڑ حملوں کی زد میں تھے ۔ارے گولیوں کے نہیں طالبات کے، جو گھنٹی کی آواز سن کر بےتحاشہ ،بےہنگم انداز میں خارجی دروازے کی جانب دوڑی تھیں ! شومیِ قسمت کہ آج کلاس میں کرسی نصیب ہوگئی تھی( ورنہ ایک کرسی تین لڑکیوں کا بوجھ اٹھاتی نظر آتی تھی) دراصل فرسٹ ائیر پری میڈیکل کی آبادی تھی ہی اتنی زیادہ کہ کلاسز شروع ہونے کے ایک ہفتے تک ہم نے ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی مشق کی یا پھر کرسی کے ہتھے پر لٹک جانے کا اعزاز حاصل کیا۔ خیر بات ہورہی تھی تابڑ توڑ حملوں کی ….جی ہاں ہماری کرسی دروازے کے با لکل ساتھ تھی یعنی ایسے کہ سب ہمارے پیچھے سے گزر کر جائیں۔ اب چونکہ اعلان جنگ ہوگیا تھا اور جنگی قیدی میدان جنگ سے

مزید پڑھیں