فرحت زبیر

ساحر آنکھیں -بتول اپریل ۲۰۲۱

یہ 1983ء کا ایک یاد گار دن تھا ۔ صبح کے نو بج رہے تھے ۔ میں زندگی میں پہلی بار بہ ذریعہ ریل گاڑی پنڈی سے کراچی جا رہا تھا ۔میرے ساتھ خاندان کے کچھ اور لوگ بھی تھے ۔ آپس میں گپ شپ کرتے ہمارا سفر خوب مزے میں کٹ رہا تھا ۔ گاڑی میں جوبھی پھیری والا آتا ، ہم اسے مایوس نہ لوٹاتے ۔ نتیجتاً ہمیں بار بار ٹوائلٹ جانے کی ضرورت پیش آتی ۔ ہماری نشستوں کے پیچھے ایک اورخاندان بیٹھا تھا ۔ ٹوائلٹ کی طرف جاتے ہوئے ان پر نظر پڑنا لازمی تھی۔ یہ ایک معقول خاندان دکھائی دیتا تھا ۔ مگر وہ آنکھیں … وہ آنکھیں کتنی خوب صورت تھیں دو تین بار میری نگاہ ان حسین آنکھوں پر پڑی اور میں ان کے سحر میںگرفتار ہو گیا ۔جی چاہتا تھاکہ بار بار ان آنکھوں کا نظارہ کروں ۔ چنانچہ پیٹ میں درد

مزید پڑھیں