فاطمہ طیبہ

سویرا – فاطمہ طیبہ

ہم لوگ نئی کالونی میںشفٹ ہوئے تو گھر کی صفائی کے لیے ملازمہ کی تلاش شروع ہوئی ۔ ڈرائیورنے محلے کے گارڈز سے مدد مانگی تو اس نے روزانہ ایک دوعورتوں کو بھیجنا شروع کر دیا ۔ مسکراتے چہرے اور بڑی بڑی خوبصورت آنکھوںوالی فاطمہ مجھے پہلی نظر میں پسند آگئی۔ فاطمہ کی تین بیٹیاں بھی ساتھ تھیں ۔ فاطمہ کمرے میںآئی تو اس کے کندھے کے پیچھے اس جیسی بڑی بڑی آنکھوں والی پندرہ سولہ سال کی ایک لڑکی مجھے بہت غور سے دیکھ رہی تھی جیسے پرکھ رہی ہو کہ یہ کیسی ہوں گی ۔ اس لڑکی کی آنکھیں اپنی ماں کی طرح تھیں لیکن چہرے پر مسکراہٹ کا نام نہ تھا بلکہ بلا کی سنجیدگی تھی جومجھے عجیب سی لگی۔ فاطمہ نے بہت محنت سے کام کیا تو اس کی ملازمت میرے پاس پکی ہو گئی۔ اس نے بتایا کہ اس کی دو بیٹیاں کسی اور گھر میں کام کرتی ہیں بس ایک لڑکی اس کے ساتھ آئے گی دونوںمل کر کام کریں گی۔
دوسرے دن وہی گہری سانولی رنگت اور بڑی بڑی آنکھوں والی لڑکی جس کا نام سویرا تھا فاطمہ کے ساتھ کام پر آئی۔ فاطمہ نے کہا کہ سویرا غسلخانے صاف کرے گی اوروہ باقی…

مزید پڑھیں

کبھی ہم خوبصورت تھے – فاطمہ طیبہ

صبا اپنی سوچوں میں گم تھی، اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۔ پڑوس کے گھر سے نیرہ نور کی مترنم آواز آ رہی تھی۔
ہمیں ماتھے پر بوسہ دو
کہ ہم کوتتلیوں کے، جگنوئوں کےدیس جانا ہے
ہمیں رنگوں کے جگنو، روشنی کی تتلیاں آواز دیتی ہیں
کبھی ہم خوبصورت تھے
صبا تصور میں اس منے سے خوبصورت بچے کو دیکھ رہی تھی جو پھولوں کے ، تتلیوں کے ، جگنوئوں کے دیس میں رہتا تھا ۔ وہ اور اس کی چھوٹی بہن سارا دن اپنی جنت میں دوڑتے بھاگتے کبھی تتلیوں کے پیچھے ، کبھی جگنوئوں کوامی کے نیٹ کے دوپٹے میں قید کرنے ، دوپٹے میں جگمگ کرتا جگنو ، بہت خوبصورت لگتا ۔
وہ بچہ احمد اور اس کی بہن صبا ایبٹ آباد میںپہاڑوں سے گھری ہوئی ایک چھائونی میں اپنے امی ابو اور بڑے بھائی کے ساتھ رہتے تھے ۔ اس وادی میں سبزے کی ، پھولوں کی اورپھلدار درختوںکی بہتات تھی ۔ انگریزوں کے زمانے کی بنی ہوئی لکڑی کی بیرک نماHuts تھیں جن کی ڈھلواں چھتیں جن کی ڈھلواں چھتیں سرخ،سفیداورگلابی گلاب کی بیلوں سے ڈھکی ہوئی بہت خوبصورت منظر پیش کرتیں ۔ باغیچوں میں رنگا رنگ پھول خوبانی ، لوکاٹ اور آلوبخاروں کےدرخت ہوتے ۔ ان…

مزید پڑھیں