ظفر محمود

مسکان کا نعرہ ٔ تکبیر – بتول اپریل ۲۰۲۲

عالمی میڈیا پر مسلمان خواتین کے لباس پر بحث ایک عرصے سے جاری ہے ۔ فرانس میں ایسے قانون بنے جو مسلمان اقلیت کے حق انتخاب پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ ترکی میں بھی عوامی سطح پر یہ معاملہ اس وقت زیر بحث آیا جب رجب طیب اردگان کی اہلیہ نے سرکاری تقریب میں سر ڈھانپنا شروع کیا ۔ ترکی میں کسی فرسٹ لیڈی نے پہلے یہ ’’ جسارت‘‘ نہیں کی تھی ۔ ہندوستان میں کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ناروا سلوک پر پاکستان آواز اٹھاتا رہا مگر انٹرنیشنل میڈیا نے چپ سادھے رکھی ۔ نوجوان لڑکی مسکان کے نعرہ تکبیر نے سوشل میڈیا پردھوم مچائی تو لباس کے مسئلے پر ہندو انتہا پسند رویہ ، دنیا میں بے نقاب ہؤا۔ مسکان کی جرأت اور بہادری کو شہرت نصیب ہوئی تو مسلمانوں کے بین الاقوامی نمائندہ ادارے بھی متحرک ہو گئے۔ پاکستان میں بھی

مزید پڑھیں