شگفتہ ضیاء

دریچہ منتظر ہوگا – بتول فروری ۲۰۲۳

ہواؤ! جب تمہیں اذنِ سفر ہوگا سدا کی بے زمانی سے زماں تک لامکانی سے مکاں کے حدِّ امکاں تک تمہارا ہر قدم ہی معتبر ہوگا کہیں پران چھوئے برفاب میداں اور تپیدہ بےکراں صحرا بہت سے ساحلوں سے، پربتوں سے، مرغزاروں سے گزر ہوگا امیدوں کے سمندر سے اگر گزرو! اچھلتا کودتا،شوریدہ موجوں پر چمکتا جگمگاتا ایک قطرہ ساتھ لے لینا ہواؤ! جب تمہیں اذنِ سفر ہوگا معطر پر فضا وادی سے جب پلٹو کوئی ننھا سا جھرنا دور سے گرتا ہؤا دیکھو کسی پر عزم ندیا کو چٹانوں سے بھِڑا دیکھو تو اس عزم و ارادے میں چھپا وہ جلترنگ اپنی سماعت میں پرو لینا، سمو لینا ہواؤ ! جب تمہیں اذن ِسفر ہوگا کہیں دیکھو پرندے ڈار کی صورت فلک کی وسعتوں میں اڑتے جاتے ہیں عزیمت،حوصلہ، منزل کی چاہت میں صعوبت مشکلیں کٹھنائیاں بھی سہتے جاتے ہیں ہدف کی آرزو میں وہ بہم یک جان رہتے

مزید پڑھیں

کیا تم درد خریدو گی – بتول جنوری ۲۰۲۳

کیا تم درد خریدو گی تپتا دن سنسان گلی تھی دیر سے کوئل کوک رہی تھی سبز کریلے، تازہ بھنڈی سوندھے بھٹے ، ٹھنڈی قلفی گول گپے اور میٹھی چٹنی گزر چکے سب پھیری والے اپنا اپنا رزق سنبھالے بستر پر میں یونہی لیٹی کب سے کروٹ بدل رہی تھی دل سے سکوں.،نیند آنکھ سے اوجھل برسوں سے دل بوجھل بوجھل سناٹے میں پڑی دراڑ نا مانوس سی ایک پکار دکھ کا امبر غم کی ڈار انجانی آواز اور لہجہ جانے کیا کیا بول رہا تھا جانے کتنے مول لگا کر کیا کیا کچھ وہ تول رہا تھا کھڑکی کھول کے میں نے دیکھا وہ تو بالکل پاس کھڑا تھا سر پر اک خالی سی ڈلیا پھٹا پرانا پیر میں جوتا اپنے لمبے قد کو جھکا کر کھڑکی پر چہرے کو ٹکا کر سرگوشی میں پوچھ رہا تھا کیا تم درد خریدو گی؟ لمحہ بھر کو میں نے سوچا لمحہ

مزید پڑھیں